بے جان چیز کی تصویر کے سامنے نماز پڑھنا

غیر ذی روح کی تصویر کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا کار کی تصویر کے سامنے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کار کی تصویر کے سامنے نماز پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں کہ بے جان کی تصویر سامنے ہونے کی ممانعت نہیں۔

علامہ حسن بن عمار بن علی الشرنبلالی نماز کے مکروہات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

( و أن يكون فوق رأسه أو خلفه أو بين يديه أو بحذائه صورة إلا أن تكون صغيرة) بحيث لا تبدو للقائم إلا بتأمل۔۔۔ (أو) تكون (لغير ذي روح) كالشجر لأنها لا تعبد

ترجمہ: اور نمازی کے سر کے اوپر، پیچھے، سامنے یا دائیں بائیں تصویر ہو (تو نماز مکروہ ہے) مگر یہ کہ اتنی چھوٹی ہو کہ کھڑے ہو کر دیکھنے پر واضح نہ ہو مگر بہت غور وفکر کے ساتھ۔ یا پھر غیر ذی روح کی تصویر ہو جیسے درخت کیونکہ اس کی عبادت نہیں کی جاتی (تو اس صورت میں بھی کوئی حرج نہیں۔) (مراقی الفلاح، صفحہ 132، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4006

تاریخ اجراء: 15 محرم الحرام 1447ھ / 11 جولائی 2025ء