نماز میں ریح روکنے کا کیا حکم ہے؟

نماز میں ریح خارج ہونے سے روکنے کا حکم؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2001

تاریخ اجراء:22 ربیع الآخر 1446 ھ/ 26 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر باجماعت نماز کے دوران یا ویسے ہی کوئی انسان خود سے ریح خارج ہونے کو روکے، تو کیا اس سےنماز اور وضو پر کوئی فرق پڑتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ریح  جب تک خارج نہ ہو، وضو نہیں ٹوٹتا، تاہم  نماز سے پہلے ریح کا غلبہ ہو تو نماز شروع کرنا، جائز نہیں، نیز دورانِ نماز،  ریح کا  غلبہ بہرحال نماز کو مکروہِ تحریمی کردیتا ہے یعنی اسی حالت میں نماز جاری رکھنا، ناجائز و گناہ   ہے،  اگر دورانِ نماز یہ حالت پیش آئی اور  وقت میں گنجائش ہو تو نماز توڑ دینا واجب ہے، اگر اسی طرح نماز  پڑھ لی  تو  نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

   بہار ِ شریعت میں ہے :”جس بات سے دل بٹے اور دفع کر سکتا ہو اسے بے دفع کيے ہر نماز مکروہ ہے مثلاً پاخانے یا پیشاب یا ریاح کا غلبہ ہو۔(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ 457، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید ایک دوسرے مقام پر مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”شدت کا پاخانہ پیشاب معلوم ہوتے وقت، یا غلبہ ریاح کے وقت نماز پڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ 625، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   ہر وہ نماز جو کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی اس کا اعادہ واجب ہے۔ جیسا کہ درمختار میں ہے :”کذا کل صلاۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا“ یعنی اسی طرح ہر وہ نماز جسے کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کیا گیا ہو، اس کا اعادہ بھی واجب ہے۔

   (کذا کل صلاۃ۔۔۔۔الخ)کے تحت ردالمحتار میں ہے: ”الظاهر انه يشمل نحو مدافعة الا خبثين مما لم يوجب سجودا اصلاً“ یعنی ظاہر یہ ہے کہ وجوب اعادہ کاحکم اس صورت کو بھی شامل ہوگا جس میں اصلاً سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، مثلاً شدت پیشاب  اور پاخانہ کے وقت نماز پڑھنا۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، جلد 01، صفحہ 457، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم