پودے جاندار ہوتے ہیں یا بے جان؟

اسلام میں پودے جاندار ہیں یا بے جان؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اسلام میں پودوں کو جاندار تصور کیا جاتا ہے یا بےجان؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اسلامی نقطہ نظر سے جان داروہ ہے، جس میں روح ہو، اور پودوں میں روح نہیں ہوتی، لہذا اسلامی نقطہ نظرسے پودے بے جان ہیں۔ اس پر دلیل تصویر والا مسئلہ ہےکہ کسی بھی جاندار کی تصویر بنانا اور بنوانا حرام و گناہ ہے، جبکہ درختوں کی تصویر بنانا جائز ہے۔

صحیح بخاری میں ہے

عن سعيد بن أبي الحسن قال:كنت عند ابن عباس رضي الله عنهما: إذ أتاه رجل فقال: يا أبا عباس، إني إنسان، إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير. فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سمعته يقول: (من صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ فيها أبدا). فربا الرجل ربوة شديدة و اصفر وجهه، فقال: ويحك، إن أبيت إلا أن تصنع، فعليك بهذا الشجر، كل شيء ليس فيه روح

ترجمہ: روایت ہے حضرت سعید ابن حسن سے، فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس کے پاس تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا بولا اے ابن عباس میں ایسا شخص ہوں کہ میری روزی میری ہاتھ کی کاریگری میں ہے اور میں یہ تصویریں بناتا ہوں تو حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ میں تم کو نہیں خبر دیتا مگر وہ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے سنا، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو کوئی تصویریں بنائے تو اللہ اسے عذاب دے گاحتی کہ (اسے کہا جائے گا کہ )اس میں روح پھونکے اور وہ اس میں کبھی نہ پھونک سکے گا۔ تو وہ شخص بہت سخت ہانپااور اس کا چہرہ زرد پڑ گیا تو آپ نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پر! اگر تجھے تصویر بنانی ہی ہے، تو اس درخت یعنی ہراس چیز کی بنا جس میں روح نہ ہو۔ (صحیح البخاری، جلد 2، صفحہ 775، حدیث: 2112، دار ابن كثير، دمشق)

فتح القدیر میں ہے

فإن غير ذي الروح لا يكره كالشجر، و فيه عن ابن عباس الأثر قال للمصور: إن كنت لا بد فاعلا فعليك بتمثال غير ذي الروح

ترجمہ: غیر ذی روح کی تصویر بنانا مکروہ نہیں جیسے درخت، (کیونکہ) اس حوالے سے حضرت ابن عباس کا اثر موجود ہے، آپ نے مصور کو کہا: اگر تو نے تصاویر بنانی ہیں تو غیر ذی روح کی تصویریں بنا۔ (فتح القدیر، جلد 1، صفحہ 414، دار الفکر، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4117

تاریخ اجراء: 17 صفر المظفر 1447ھ / 12 اگست 2025ء