Witr Parhte Hue Fajr Ka Waqt Shuru Ho Jaye To Kya Hukum Hai?

 

وتر پڑھتے ہوئے فجر کا وقت شروع ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-9004

تاریخ اجراء:  17محرم الحرام1446ھ/24 جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ  اگر کوئی شخص وتر کی نماز  ، تہجد  تک  مؤخر کر کے پڑھ رہا ہو اور وتر کا سلام پھیرنے سے پہلے فجر کا وقت داخل ہو جائے، تو کیا اس کی نمازِ وتر ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگروتر کا سلام پھیرنے سے پہلے فجر کا وقت داخل ہو جائے، تو  وتر کی نماز ہو جائے گی، دوبارہ پڑھنے کی حاجت نہیں، کیونکہ  اگر وقت کے اندر  تکبیرِ تحریمہ  کہہ لی، تو نماز ہو جاتی ہے، سوائے تین(فجر، جمعہ اور عیدین کی) نمازوں کے، کیونکہ ان  میں وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے سلام پھیرنا ضروری ہے  ، جبکہ وتر ان نمازوں میں داخل نہیں۔

   وقت کے اندر تکبیرِ تحریمہ  کہنے والے کے متعلق علامہ شیخی زادہ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1078ھ /1667ء) لکھتے ہیں: لو شرع فی الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت فی خلالها لم تفسد“ترجمہ:اگر کسی نے   تنگ (یعنی آخری) وقت میں  وقتی نماز شروع کر دی، پھر اسی نماز پڑھنے کے دوران وقت نکل گیا، تو فاسد نہیں ہوگی۔           (مجمع الانھر، جلد1،  صفحہ146، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی، بيروت)

   درمختار میں ہے:”الاداء فعل الواجب فی وقته وبالتحريمة فقط بالوقت يكون اداء عندنا ترجمہ : وقت کے اندر واجب کو بجا لانا ادا کہلاتا ہے اور ہمارے نزدیک وقت کے اندر صرف تحریمہ کا ہونا ہی ادا ہے۔ (الدر المختار مع ردالمحتار ، جلد2، صفحہ628-627، مطبوعہ کوئٹہ)

   تین نمازوں میں وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے سلام پھیرنا ضروری ہے، جبکہ وتر ان نمازوں میں داخل نہیں، چنانچہ علامہ حسن بن عمار شُرُنبلالی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1069ھ/1658ء) لکھتے ہیں:”طلوع الشمس فی الفجر وزوالها فی العيدين ودخول وقت العصر فی الجمعة“ترجمہ: فجر میں سورج کا طلوع ہونا، عیدین میں زوال کے وقت (یعنی نصف النہار شرعی ) کا داخل ہو جانا اور جمعہ کی نماز میں عصر کے وقت کا داخل ہونا(ان نمازوں کو توڑ دیتا ہے)۔(نور الایضاح مع مراقی الفلاح ،  صفحہ122، مطبوعہ  المكتبة العصريہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:”وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا، تو نماز قضا نہ ہوئی، بلکہ ادا ہے، مگر نماز فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا،  نماز جاتی رہی ۔“(بھارِ شریعت ، جلد1،حصہ 4، صفحہ701،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم