حائضہ عورت عمرے کا احرام کہاں سے باندھے؟

حائضہ عورت عمرے کا احرام کہاں سے باندھے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1990

تاریخ اجراء:25 ربیع الآخر 1446 ھ/29 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوئی عورت ہند سے مکۂ مکرمہ عمرہ کرنا جائے اور اس دوران اس کے حیض کے ایام چل رہے ہوں، تو اب وہ عمرہ کا احرام کہاں سے باندھے گی اپنے ملک سے یا مسجدِ عائشہ سے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض کی حالت میں عمرے کا  احرام باندھناجائزہے، لہٰذا ایسی عورت اپنے میقات پر یا میقات سے پہلے کہیں سے بھی عمرے کی نیت کرسکتی ہے۔ یونہی اگر پاکی کی حالت میں احرام باندھاہوتومحض حیض آنے سے احرام کی پابندیاں ختم نہیں ہوں گی، ان دونوں صورتوں میں عورت پرلازم ہے کہ وہ پاک ہونے کاانتظارکرے، جب پاک ہوجائے تو طہارت کی حالت میں تمام افعالِ عمرہ اداکرکے عمرہ مکمل کرے۔ یادرہے کہ عمرے کی ادائیگی کرتے ہوئے طواف کرنااس کا رکن یعنی فرض ہے، اور واجبات ِطواف میں سے ایک واجب نجاست حکمیہ یعنی حیض ونفاس اور جنابت وغیرہ سے پا ک ہونا ہے۔ لہٰذا عورت حیض کی حالت میں عمرے کاطواف ہرگزنہ کرے بلکہ مسجدشریف میں بھی داخل نہ ہوورنہ گناہگار ہوگی۔ اور  اگرعورت نے حیض کی حالت میں طواف اور بقیہ ارکان اداکرلیے تو اس کا عمرہ اداہوجائے گا، مگروہ گناہ گار ہوگی اور دَم بھی لازم ہوگا۔ نیز اس پر لازم ہوگا کہ جب تک مکہ مکرمہ میں ہے اس طواف کااعادہ کرے ایسا کرنے سےدم ساقط ہوجائے گااور اگرطواف کا اعادہ کیے بغیروطن چلی گئی تو واجب کے ترک کے سبب اس پردَم لازم ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم