
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3525
تاریخ اجراء:29رجب المرجب1446ھ/30جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عورت نے میقات سے پہلے احرام کی نیت کر لی تھی لیکن عمرہ کی نیت نہیں کی، عمرہ کی نیت مکہ پاک میں جاکر کی ہے، تو کیا یہ درست ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو آفاقی یعنی میقات کی حدود کے باہر مثلا پاکستان وغیرہ سے جانے والا مرد یا عورت، مکۂ پاک یا حرم کے ارادے سے چلے، اس پر واجب ہوتا ہے کہ میقات سے پہلے پہلے حج یا عمرے کا احرام باندھ لے۔ احرام شروع ہو جانے کے لیے احرام کی نیت کے ساتھ تلبیہ کہنا یا ایسا ذکر کرنا، جس میں اللہ پاک کی تعظیم ہو (مثلاً سبحٰن اللہ و الحمدُ لِلّٰہ وغیرہ) ضروری ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر اس عورت نے میقات سے احرام کی نیت کرتے ہوئے تلبیہ بھی کہہ لی تھی ، تو اِس صورت میں اُس کا احرام میقات ہی سے شروع ہو گیا اور یوں احرام ہی کی حالت میں میقات کراس کرنا پایا گیا اور کوئی کفارہ لازم نہیں ہوا۔ پھر اگرچہ اس وقت اس نے عمرے کی نیت نہیں کی، تو بھی حرج نہیں بلکہ اتنا ہی کافی تھا کہ میقات سے گزرنے سے پہلے یا گزرنے کے بعد اگرچہ مکۂ پاک پہنچ کر حج و عمرے میں سے ایک کی نیت کر لے۔ لہٰذا جب اس نے مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرے کی نیت کر لی، تو اس پر عمرہ لازم ہو گیا۔
یہ جواب اس صورت میں ہے کہ جب اس نے میقات سے احرام کی نیت کے ساتھ زبان سے تلبیہ یا کوئی تعظیمِ الٰہی والا ذکر بھی کیا ہو (اور عموما لوگ ایسا ہی کرتے ہیں، اس لیے امید ہے کہ اس خاتون نے بھی ایسا ہی کیا ہو گا)، لیکن اگر اس عورت نے میقات سے احرام کی نیت کے ساتھ تلبیہ وغیرہ ذِکر نہ کیا ہو، تو پھر حکم یہ ہے کہ اس کا احرام شروع نہیں ہوا اور اس صورت میں میقات سے احرام کے بغیر گزرنے کی وجہ سے وہ گنہگار ہوئی، جس کی توبہ واجب ہے۔ نیز بغیر احرام میقات میں داخل ہونے کی وجہ سے اس پر حج یا عمرہ اور دَم واجب ہوا۔ اس صورت میں اس پر لازم ہے کہ کسی آفاقی میقات (مثلاً طائف یا مدینہ شریف کی میقات) پر جا کر تلبیہ کہے۔ پھر دوبارہ مکۂ پاک میں آئے اور عمرہ ادا کرے۔ اگروہ ایسا کر لے، تو دم معاف ہو جائے گا، لیکن اگر اس نے ایسا نہیں کیا، بلکہ اندرون میقات ہی مثلا مسجد عائشہ و غیرہ سے احرام باندھ لیاتوعمرہ شروع کرنے سے پہلے میقات پرجاکرصرف تلبیہ کہہ لے اوراگرمیقات پر جائے بغیر ہی عمرہ کرلیا تواس صورت میں اس پر توبہ اور ایک دم یعنی چھوٹے جانور (بکرے، بکری یا دنبے) کی قربانی لازم ہو جائے گی، جو حرم کی حدود ہی میں ضروری ہے اور اس کا گوشت شرعی فقیروں کو دے دے، خود نہیں کھا سکتی۔
لباب المناسک میں احرام کی نیت کے متعلق ہے: ”من نوى الإحرام من غير تعيين حجة أو عمرة صح ولزمه وله أن يجعله لأيهما شاء قبل أن يشرع في أعمال أحدهما“ ترجمہ: جس نے حج یا عمرے کی تعیین کے بغیر (صِرف) احرام کی نیت کی، (تو اس کا احرام) صحیح اور لازم ہو گیا اور اسے اختیار ہے کہ ان دونوں (یعنی حج یا عمرے) میں سے جس کی چاہے، اس کی نیت کر لے ، دونوں میں سے کسی ایک کے اعمال شروع کرنے سے پہلے۔(ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری، باب الاحرام، فصل فی ابھام النیۃ واطلاقھا، ص150-151، مطبوعہ پشاور)
صدر الشریعہ حضرتِ علاّمہ مولانا مفتی محمدامجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”میقات کے باہر سے جو شخص آیا اور بغیر احرام مکۂ معظمہ کو گیا تو اگرچہ نہ حج کا ارادہ ہو نہ عمرہ کا مگر حج یا عمرہ واجب ہوگیا۔ پھر اگر میقات کو واپس نہ گیا یہیں احرام باندھ لیا تو دم واجب ہے اور میقات کو واپس جا کر احرام باندھ کر آیا تو دم ساقط۔الخ“(بہارِ شریعت، حصہ6، ج1، ص1191، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
استاذ الفقہ مفتی علی اصغر عطاری مدظلہ العالی اپنی کتاب ”27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام“ میں لکھتے ہیں: ”جو آفاقی براہِ راست مکہ مکرمہ کی نیت سے سفر کرتا ہوا جان بوجھ کر بغیر احرام کے میقات سے حل میں داخل ہوا تو اس پر دَم لازم ہوگیا اور گناہ گار بھی ہوا۔ اگر جان بوجھ کر نہ کیا تو گناہ نہیں ہوگا۔ اس پر واجب ہے کہ واپس جاکر کسی بھی میقات سے احرام باندھے یعنی احرام کی نیت اور تلبیہ دونوں میقات سے کرکے پھر دوبارہ آئے۔ ایسی صورت میں دَم ساقط ہوجائے گا۔ سب سے قریب میقات طائف کی ہے۔۔۔ اگر اس شخص نے آفاق سے آتے ہوئے میقات سے احرام باندھنے کے بجائے اندرونِ میقات کہیں سے احرام باندھ لیا تب بھی حکم ہے کہ میقات پر جاکر تلبیہ پڑھ کر واپس آئے۔ اس پر لازم آنے والا دَم ساقط ہوجائے گا۔ البتہ گناہ ختم کرنے کے لئے توبہ کرنا ہو گی۔ملخصا“(27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام، صفحہ 49۔50، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
استاذ الفقہ مفتی علی اصغر عطاری مدظلہ العالی اپنی کتاب ”27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام“ میں مزید لکھتے ہیں: ”طواف سے پہلے پہلے جا سکتا ہے اور اس بارے میں فقہا کا اختلاف ہے کہ طواف کی نیت کرنے سے پہلے جا سکتا ہے یا صرف پہلا چکر پورا کرنے سے پہلے۔“(27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام، صفحہ54، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟