دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شر عِ متین اس مسئلے میں کہ ایک صوبائی حکومت”آسان کاروبار کارڈ اسکیم“کےنام سےمخصوص شرائط کے حامل کاروباری افراد کو 10 لاکھ روپے قرضہ دے رہی ہے ۔اس کی ایک شرط یہ ہے:
In case of late payment of installments, late Payment Charges would be recovered as per Bank’s Policy / Schedule of Charges
یعنی اگر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر ہو تو بینک کی پالیسی / شیڈول آف چارجز کے مطابق لیٹ پیمنٹ چارجز وصول کیے جائیں گے۔
برائے کرم رہنمائی کیجیے، یہ قرض لینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
”آسان کاروبار کارڈ اسکیم“ کے ذریعےقرض لینا ناجائز و گناہ ہے، کیونکہ اس اسکیم کوحاصل کرنے کے لیے جو شرائط بیان کی گئی ہیں ان میں کئی شرائط شریعت کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ اگرقرض کی قسط طے شدہ مدت کے بعدا دا کی جائے تو اضافی رقم وصول کی جائے گی ،جسے ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:
In case of late payment of installments, late Payment Charges would be recovered as per Bank’s Policy / Schedule of Charges
اور قرض کی قسط طے شدہ مدت سے لیٹ ادا کرنےپر اضافی پیسے لینا سود اور حرام ہے۔
سود کے حرام ہونے کے بارے میں قرآن پاک میں ہے:
”وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواط“
ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔(پارہ 3،سورۃ البقرۃ،آیت 275)
قسط کی ادائیگی میں تاخیر پر اضافی پیسے لینے سے متعلق پارہ 3، سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 278میں موجود اللہ تعالیٰ کے فرمان
”وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا“
کے تحت امام ابوبکر احمد بن علی جصاص رازی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:
”حظر أن يؤخذ للأجل عوض ۔۔۔ ولا خلاف أنه لو كان عليه ألف درهم حالة فقال له أجلني وأزيدك فيها مائة درهم لا يجوز لأن المائة عوض من الاجل “
یعنی: مدت کے بدلے میں عوض لینے کی ممانعت ہے ۔۔۔اوراس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کسی پر ہزار درہم دَین ہو اور وہ دائن سے کہے کہ مجھے اور مہلت دے تو میں سو درہم زیادہ دوں گا، یہ جائز نہیں کیونکہ یہاں سو درہم مدت کے عوض میں ہیں ۔(اورمدت کا عوض لینا جائز نہیں ہے۔)(احکام القرآن للجصاص، جلد 2، صفحہ 186، مطبوعہ بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب :ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر :IEC-620
تاریخ اجراء :15ذوالحجۃالحرام1446ھ/12جون2025ء