کیا مردانہ بریسلیٹ بیچنا جائز ہے؟

 

مردانہ بریسلیٹ بیچنا جائز  ہے یا نہیں ؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مردانہ آرٹیفیشل بریسلیٹ بیچنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مرد کو زیور پہننا مطلقاً حرام ہے ، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی مخصوص شرائط کے ساتھ جائز ہے،اگر آرٹیفیشل  زیور ہو تو یہ بھی مرد کو پہننا جائز نہیں ہے لھذا پوچھی گئی صورت میں کسی کسٹمر کو مردانہ بریسلیٹ بیچنا گناہ کے کام میں ساتھ دینا ہے، اور یہ ناجائز ہے۔

گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سے متعلق قرآن کریم میں ہے:

’’وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَان ‘‘

ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔(پ:06، المائدہ،آيت:02)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

”ويكره بيع خاتم الحديد والصفر ونحوه “

یعنی لوہے پیتل اور اس جیسی دیگر دھاتوں سے بنی ہوئی انگوٹھی کی بیع مکروہ ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ، جلد 5،صفحہ  365، مطبوعہ بیروت)

امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی، جس چیز کا بنانا ، ناجائز ہوگا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدنا،کام میں لانا منع نہ ہوگا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔“(فتاویٰ رضویہ ، جلد 23 ،صفحہ  464، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

مرد کے زیور سے متعلق صدر الشریعہ بدرُ الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی فرماتے ہیں:”مرد کو زیور پہننا مطلقاً حرام ہے ، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو۔“(بہار شریعت،جلد3،صفحہ426، مکتبۃ المدینہ کراچی)

خلیفہ اعلی حضرت مفتی محمد امجد علی اعظمی  علیہ الرحمۃ ناجائز زیور کی بیع سے متعلق فرماتے ہیں:” لوہے پیتل وغیرہ کی انگوٹھی جس کا پہننا مرد اور عورت دونوں کے لئے ناجائز ہے اس کا بیچنا مکروہ ہے۔“ (بہار شریعت،جلد3،صفحہ481، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0184

تاریخ اجراء:15 رمضان المُبارک 1445 ھ/26 مارچ   2024   ء