
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ قادیانی سے گھر کرائے پر لینا کیسا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قادیانی، مرزا غلام احمد کذاب کو نبی ماننے اور اس طرح کے کئی کفریہ عقائد کی وجہ سے کافر و مرتدہیں اور مرتدین کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ ان کےساتھ میل جول رکھنا ، اُٹھنا ، بیٹھنا ، کھانا ، پینا ، لین دین وغیرہ سب حرام اورسخت گناہ کے کام ہیں لہذا قادیانی سے گھر کرائے پر لینا، جائز نہیں۔
صحیح مسلم کی حدیث پاک میں ہے:
’’فإياكم وإياهم، لا يضلونكم، ولا يفتنونكم ‘‘
یعنی:ان سے بچو، ان سے دور رہو کہ کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں ، تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔“ (صحيح مسلم،جلد 1، صفحہ:12،مطبوعه بیروت)
اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اس سے معلوم ہوا کہ بدمذہبوں سے بچنا ضروری ہے کیونکہ ان کی صحبت دین و ایمان کے لیئے خطرہ ہے‘‘۔(مرآةالمناجيح،جلد1،صفحه:158،مطبوعه نعيمى كتب خانه گجرات)
مرتد سے اجارہ کرنے کے متعلق سیدی اعلی حضرت،امام اہلسنت ،مولانا امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”نہ ان کی نوکری کرنے کی اجازت، نہ انہیں نوکر رکھنے کی اجازت کہ ان سے دور بھاگنے اور انہیں اپنے سے دور کرنے کا حکم ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
’’اياكم واياهم لايضلونكم ولايفتنونكم‘‘
یعنی:ان سے بچو، انہیں دور رکھو کہ کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کردیں تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔ (فتاوی رضویہ،جلد14،صفحہ 412،مطبوعہ رضا فاؤندیشن،لاہور)
ایک اور مقام پر مرتد سے معاملات کرنے سے متعلق سیدی اعلی حضرت،امام اہلسنت ،مولانا امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :”قادیانی مرتد ہیں، اُن کے ہاتھ نہ کچھ بیچاجائے نہ اُن سے خریداجائے، اُن سے بات ہی کرنے کی اجازت نہیں۔“(فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ 598،مطبوعہ رضا فاؤندیشن،لاہور)
وقار الفتاوی میں ہے”قادیانیوں کے دونوں گروپ (لاہوری اور احمدی) کافر ومرتد ہیں اور مرتد کے احکام اہلِ کتاب اور مشرکین سے جداہیں،شریعت کےمطابق مسلمان ،مرتد سے معاملات بھی نہیں کرسکتا،اس سے مِلنا جُلنا کھانا پینا سب ناجائز ہے۔۔۔لہٰذا ان سے تجارت رکھنا،اٹھنا ،بیٹھنا کھانا پینا سب حرام ہے۔“(وقار الفتاوی،جلد01،صفحہ 274،مطبوعہ بزم وقار الدین)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-0381
تاریخ اجراء:03 ربیع الآخر 1446ھ/07اکتوبر 2024ء