قربانی کے بعد دوستوں کو کام کے بدلے گوشت دینے کا حکم

قربانی کا جانور ذبح کروانے والے کو گوشت دینے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے  کےبارےمیں کہ زیدعید کے پہلے دن جب قربانی کرتا ہے تو اپنے تین چار دوستوں کو بُلا لیتا ہے جو جانور  ذبح کرنے اور گوشت بنوانے میں آخر تک ساتھ دیتے ہیں۔  قربانی کے بعد زید تمام دوستوں کو خیر خواہی کی نیت سے ڈیڑھ یا دو کلو گوشت بھی دے دیتا ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کا دوستوں سے کام کروانے کے بعد انہیں گوشت دینا جائز ہے؟جبکہ یہ سب پہلے سے طے نہیں ہوتا بلکہ زید کی نیت فقط خیر خواہی کی ہوتی ہےاور اگر پہلے سے دوستوں کے ساتھ طے کر لیا جائے کہ کام کے بدلے انہیں گوشت دیا جائے گاتو کیا حکم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قربانی کا گوشت  بطور اجرت دینا جائز نہیں ہے،  ایسے موقع پر ضروری ہے کہ صراحت کے ساتھ کہہ  دیا جائے کہ جو کچھ محنت و مشقت اور گوشت کی کٹائی میں ہاتھ بٹانے کا سلسلہ ہے،  اس پر کسی قسم کا معاوضہ یا بدل یا گوشت نہیں ملے گا۔پھر بطور احسان و  بھلائی اور دوستی کی بنا پر جو  احسان و بر کا تقاضا ہے اس کے تحت گوشت دے دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ۔شریک افراد پر بھی لازم ہے کہ یہ سب کام کاج احسان کے طور پر کریں اور اس کے بدلے کی اللہ رب العزت سے امید رکھیں ۔یہ نیت نیکیوں کا سبب بنے گی۔

قربانی کا گوشت بطورِ اجرت دینا جائز نہیں جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

’’ولا يحل بيع شحمها وأطرافها ورأسها وصوفها ووبرها وشعرهاولبنها الذى يحلبه منها بعد ذبحها بشئ لا يمكن الانتفاع به الا باستهلاك عينه من الدراهم والدنانير والمأكولات والمشروبات ولا ان یعطی اجر الجزار والذابح منھا‘‘

یعنی:قربانی کے جانور کی چربی،اعضاء،سر، اُون،اُونٹ وغیرہ کے بال، وہ دودھ کہ جسے جانورذبح کرنے کے بعد دوہا ہو، ان تمام کاایسی کسی بھی چیز سے بیع کرنا،جائز نہیں کہ جسے ہلاک کرکے نفع اٹھایا جاتا ہو،جیساکہ دراہم و دینار، کھانے پینے کی اشیاء۔اور جانور ذبح کرنے والے اور گوشت کاٹنے والے کو بطور اجرت ان چیزوں میں سے کوئی بھی چیز دینا جائز نہیں۔(فتاوی عالمگیری،جلد5،صفحہ301،مطبوعہ دار الفکر)

در مختار میں ہے:

’’لایعطي اجر الجزار منھا لانہ کبیع‘‘

یعنی:قصاب کو قربانی کے جانور سے کوئی چیز اجرت کے طور پرنہیں دی جا سکتی  کیونکہ یہ بھی بیع یعنی خرید و فروخت ہی کی طرح ہے۔(درمختار،جلد6،صفحہ328، مطبوعہ دارالفکر)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’قربانی کا چمڑا یا گوشت یا اس میں کی کوئی چیز قصاب یا ذبح کرنے والے کو اجرت میں نہیں دے سکتا۔‘‘(بہارشریعت،جلد 3،صفحہ346،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:  IEC-616

تاریخ اجراء:07ذوالحجۃ الحرام1446ھ/03جون2025ء