
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مجھے ایک ایسی جگہ جاب کی آفر ہوئی ہے جہاں ایک مشہور برانڈ کی مردانہ ،زنانہ ہینڈ واچ بیچی جاتی ہیں ۔ ان میں اکثر گھڑیاں خالص سونے چاندی کی ہوتی ہیں، ان گھڑیوں کا ڈائل بھی سونے چاندی کا ہوتا ہے، اور وہ گھڑیاں کافی مہنگی بھی ہوتی ہیں ، اُن گھڑیوں کی مالیت تقریباً 20 لاکھ سے 25 لاکھ تک کی ہوتی ہیں۔ دورانِ ملازمت مجھے ہر طرح کی گھڑیاں بیچنا ہوں گی۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میں اُس جگہ جاب کرسکتا ہوں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سونے چاندی کی ہینڈ واچ کا استعمال کرنا مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائز و گناہ ہے، اور فقہی اصول کے مطابق جن چیزوں کا استعمال جائزنہیں، ان چیزوں کا بنانا ،خریدنا اور بیچنا بھی ناجائزہوتا ہے۔
یاد رہے کہ عورت کو سونے چاندی کے زیورات کا استعمال کرنا ، جائز ہے لیکن یہ اجازت فقط زیورات کی حد تک ہے، زیورات کے علاوہ سونے چاندی کی گھڑیوں، برتنوں وغیرہ کا استعمال عورتوں کے لیے بھی حرام ہے۔
پوچھی گئی صورت میں دورانِ ملازمت آپ کو وہ ناجائز گھڑیاں بھی فروخت کرنا ہوں گی، اور فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق ایسی ملازمت کہ جس میں ناجائز کام کرنا پڑے وہ ملازمت کرنا حرام ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کا اُس جگہ جاب کرنا، جائز نہیں۔
عورتوں کے لئے سونے چاندی کا استعمال صرف زیور کی حد تک جائز ہے جیسا کہ اللباب فی شرح الکتاب، فتاوٰی قاضی خان، رد المحتار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے،
والنظؐم للاول: ”يجوز للنساء التحلی بالذهب والفضة مطلقاً، وإنما قيد بالتحلی لأنهن فی استعمال آنية الذهب والفضة والأكل فيها والادهان منها كالرجال“
یعنی :عورتوں کے لیے سونے اور چاندی کا زیور پہننامطلقاً جائز ہے۔ اور اس (جواز) کو زیور پہننے کے ساتھ اس لیے مقید کیا گیا ہے کیونکہ عورتیں سونے ،چاندی کے برتن استعمال کرنے، ان میں کھانے پینے اور ان سے تیل لگانے میں مردوں کی طرح ہی ہیں (یعنی یہ چیزیں ان کے لیے بھی ناجائز ہیں)۔(اللباب فی شرح الکتاب ، ج 04 ،ص 158 ، مطبوعہ المکتبۃ العلمیہ )
رد المحتار میں ہے :
’’أفاد الطحطاوی حرمة استعمال ظروف فناجين القهوة والساعات من الذهب والفضة“
یعنی :علامہ طحطاوی علیہ الرحمہ نے سونے اور چاندی کی بنی ہوئی قہوہ کی پیالیاں اور سونے ،چاندی کی گھڑیاں استعمال کرنے کی حرمت کا افادہ فرمایا ۔(رد المحتار ، ج 06 ، ص 342 ،دار الفکر ،بیروت)
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔ عورتوں کو ان کےزیور پہننے کی اجازت ہے۔ زیور کے سوا دوسری طرح سونے چاندی کا استعمال مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائز ہے۔ ۔۔ چائے کے برتن سونے چاندی کے استعمال کرنا ، ناجائز ہے۔ اسی طرح سونے چاندی کی گھڑی ہاتھ میں باندھنا بلکہ اس میں وقت دیکھنا بھی ناجائز ہے، کہ گھڑی کا استعمال یہی ہے کہ اس میں وقت دیکھا جائے۔(بہار شریعت ،ج3،ص395/396،مکتبۃ المدینہ ، کراچی، ملتقطاً)
جن چیزوں کا استعمال ناجائز ہے ان کی خرید و فروخت بھی ناجائز ہے۔جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے:’’یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی۔ جس چیز کا بنانا ، ناجائز ہوگا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدنا،کام میں لانا منع نہ ہوگا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔ “(فتاویٰ رضویہ ،ج 23 ،ص 464، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
ناجائز کام کرنے کی ملازمت کے بارے میں سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ملازمت دو قسم ہے،ایک وہ جس میں خود ناجائز کام کرنا پڑے۔۔۔ایسی ملازمت خود حرام ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، ج 19، ص 515، رضا فاؤنڈیشن، لاھورملتقطا)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :’’اس دکان کی ملازمت اگر سود کی تحصیل وصول یا اس کا تقاضا کرنا یا اس کاحساب لکھنا، یا کسی اور فعل ناجائز کی ہے، تو ناجائز ہے،
قال تعالی﴿وَ لَا تَعَا وَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾
ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔‘‘ (فتاوی رضویہ، ج 19، ص 522، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: IEC-649
تاریخ اجراء:11محرم الحرام 1447ھ / 07 جولائی 2025ء