
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں سودی بینک میں ACاے سی ریپئیر(Repair) کرنے کی جاب کرنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جاب چاہے سودی بینک میں ہو یا کسی اور سودی ادارے میں، اس کا اصول یہ ہے کہ جس جاب میں گناہ کے کام کرنے پڑیں یا گناہ کے کاموں میں براہ راست معاونت کرنی پڑے، ایسی جاب کرنا ، جائز نہیں مثلا کسی شخص کاکام سودی امور کا حساب کتاب رکھنا یا گواہ بننا ہو وغیر ذالک تو ان افراد کا یہ کام جائز نہیں ہوگا۔اس کے بر خلاف جس جاب میں گناہ کے کاموں میں براہ راست معاونت نہ ہو، ایسی جاب کرنا، جائز ہے مثلاً سیکیورٹی گارڈ(Security Guard)، الیکٹریشن(Electrician)، ڈرائیور(Driver)وغیرہ۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کا سودی بینک میں اےسیAC ریپئیر(Repair) کرنے کا کام کرنا، جائز ہے کہ اس میں سودی کاموں میں براہ راست معاونت نہیں پائی جارہی۔
گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سے متعلق قرآن کریم میں ہے:
’’وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَان‘‘
ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔ (پاره:06،سورة المائدہ،آيت:02)
سود کا کام کرنے والے دوکانداروں کے پاس جاب کے جائز و ناجائز ہونے سے متعلق شیخ الاسلام والمسلمین مجددِ دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:’’ملازمت اگرسود کی تحصیل وصول یا اس کا تقاضا کرنا یا اس کا حساب لکھنا ، یا کسی اور فعلِ ناجائز کی ہے تو ناجائز ہے۔۔۔اور اگر کسی امر جائز کی نوکری ہے تو جائز ہے۔(فتاوى رضويه،جلد19، صفحه522، مطبوعہ لاهور)
بینک کی ملازمت سے متعلق مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”بنک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جہاں سود کے کاغذات لکھنا پڑیں اور جن لوگوں کو سود کے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے ہیں مثلا دربان، پیون اور ڈرائیور، ان کی ملازمتیں جائز ہیں‘‘۔(وقار الفتاوى،جلد03، صفحه324،بزم وقار الدین کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-0194
تاریخ اجراء:09 شوال المکرم 1445ھ/18اپریل 2024ء