
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر ہم ایک بیل خریدیں اور اس میں تین بچوں کا عقیقہ کردیں ، تو کیا عقیقہ ہوجائے گا یا سب کے لئے الگ الگ جانور ذبح کرنا ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس طرح قربانی کے بڑے جانور (مثلاً گائے، بیل اور اونٹ ) زیادہ سے زیادہ سات قربانیاں ہوسکتی ہیں اسی طرح اس میں سات بچوں کے عقیقے بھی ہوسکتے ۔ یعنی ہر بچے کی طرف سے ایک حصہ کیا تو بھی عقیقہ ہوجائے گا۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے دوحصے ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک حصہ ہو۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر بچے کے لئے الگ سے جانور ذبح کیا جائے۔ ہاں اگر چھوٹا جانور (جیسے بکرا، بکری ، دنبہ وغیر) ہو تو اس میں ایک ہی عقیقہ ہوسکتا ہے۔
فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں : ”کتبِ فقہ میں مصرح ( یعنی اس بات کی صراحت کی گئی ہے ) کہ گائے یا اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے ۔۔۔ تو جب قربانی میں عقیقہ کی شرکت جائز ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جزء عقیقہ میں ہوسکتا ہے اور شرع نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا ہے ، لہٰذا لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے ہونے چاہیے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ یعنی ساتواں حصہ کافی ہے ، تو ایک گائے میں سات لڑکیاں یا تین لڑکے اور ایک لڑکی کا عقیقہ ہوسکتا ہے ۔ بعض عوام میں یہ مشہور ہے کہ عقیقہ کا گوشت والدین نہ کھائیں ، غلط ہے ۔ والدین بھی کھا سکتے ہیں اور غنی کو بھی کِھلا سکتے ہیں ۔“( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 3 ، صفحہ 302 ، مکتبہ رضویہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2225
تاریخ اجراء:09رمضان المبارک1446ھ/10مارچ2025ء