کیا اپنا عقیقہ خود کرسکتے ہیں؟

اپنا عقیقہ خود کر نے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک آدمی نے بچپن میں اپنے بیٹے یا بیٹی کا عقیقہ نہیں کیا تو کیا یہ بیٹا یا بیٹی بڑے ہونے کے بعد جب کمانے لگ جائیں تو اپنا عقیقہ کرسکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! جس کا بچپن میں عقیقہ نہ ہوا ہو، وہ بڑے ہو کر اپنا عقیقہ کر سکتا ہے۔ السنن الکبری للبیہقی میں ہے

عن أنس رضي الله عنه, أن النبي صلى الله عليه و سلم عق عن نفسه بعد النبوة

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے اعلانِ نبوت کے بعد اپنا عقیقہ خود کیا۔ (السنن الکبری، رقم الحدیث 19273، ج 9، ص 505، دار الكتب العلمية، بيروت)

امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”جس کا عقیقہ نہ ہوا ،وہ جوانی بڑھاپے میں بھی اپنا عقیقہ کر سکتا ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 20، صفحہ 588، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4029

تاریخ اجراء: 21 محرم الحرام 1447ھ / 17 جولائی 2025ء