عقیقہ میں صدقہ کی جانے والی چاندی کا مستحق کون؟

عقیقہ میں صدقہ کی جانے والی چاندی کسے دی جائے؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

عقیقہ میں جو بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی جاتی ہے، کیا یہ صدقہ شرعی فقیر کو دینا ہی لازم ہے؟ یا کسی بھی مستحق کو دے سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عقیقہ میں بچوں کے بالوں کے برابر جو چاندی صدقہ کی جاتی ہے، یہ شرعی فقیر کو ہی دینا لازم نہیں، کیونکہ اس کی حیثیت نفلی صدقہ کی ہے اورنفلی صدقہ میں شرعی فقیر کو دینا لازم نہیں، ہرنیکی کے کام میں دے سکتے ہیں، یہاں تک کہ ثواب کی نیت سے غنی کوبھی دے سکتے ہیں لیکن غنی کودینے میں فقیرکے مقابلے میں ثواب کم ہے۔

نومولود بچے کے بالوں کے برابرچاندی یا سونا صدقہ کرنا مستحب ہے، جیساکہ فتاوی شامی میں ہے

يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا“

 ترجمہ: جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو، اس کے لیے مستحب ہے کہ بچے کا ساتویں دن نام رکھے، اس کے سر کو مونڈے اور آئمہ ثلاثہ کے نزدیک ان بالوں کے وزن کے برابر سونا یا چاندی صدقہ کرے۔ (رد المحتار، جلد6، صفحہ 336، مطبوعہ:بیروت)

صدقہ نافلہ غنی کو بھی دے سکتے ہیں، جیساکہ بدائع الصنائع میں ہے

”وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني“

 ترجمہ: نفلی صدقہ غنی کو دینا جائز ہے۔ (بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ 47، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

صدقہ نافلہ غنی کے بجائے فقیراورمستحق کو دینا، زیادہ ثواب کاکام ہے، چنانچہ ردالمحتار میں ہے

”وصرح في الذخيرة بأن في التصدق على الغني نوع قربة دون قربة الفقير“

 ترجمہ: اور ذخیرہ میں اس بات کی تصریح ہے کہ غنی پرصدقہ کرنا بھی ایک قسم کی نیکی ہے، جوفقیر پر کیے جانے والے صدقے کی نیکی سے کم درجے کی ہے۔ (ردالمحتار، جلد 4، صفحہ 338، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4214

تاریخ اجراء: 16ربیع الاول1447 ھ/10ستمبر 2520 ء