عقیقے میں بیمار جانور ذبح کرنا کیسا؟

عقیقہ میں بیمار جانور ذبح کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بیمار جانور جسے بخار ہے اور وہ مرنے کے قریب ہے، کیا اسے عقیقے میں ذبح کر سکتے ہیں؟ اور کیا اس طرح عقیقہ ہو جائے گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عقیقے کے جانور کے لیے وہی شرائط ہیں، جو قربانی کے جانور کے لیے ضروری ہیں  لہذا اگر جانورایسابیمار ہو کہ جس کی بیماری ظاہر ہو، تو ایسے جانور کوذبح کرنےسے عقیقہ ادا نہیں ہوگا۔ العقودالدریۃ میں ہے

"و حكمها كأحكام الأضحية"

ترجمہ: عقیقے کا حکم، قربانی کے احکام کی طرح ہے۔ (العقودالدریۃ،کتاب الذبائح، ج 02، ص 213، دار المعرفۃ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”عقیقہ کا جانور اونھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔(بہار شریعت، ج 3، حصہ 15، ص 357، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

یہ شرط کہ جانور ایسا بیمار نہ ہو جس کی بیماری واضح ہو، اس کے متعلق در مختار میں ہے

”(لا بالعمياء و العوراء و العجفاء) المهزولة التي لا مخ في عظامها (و العرجاء التي لا تمشي إلى المنسك) أي المذبح، و المريضة البين مرضها“

ترجمہ: اندھے، کانے، ایسے کمزور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا، ایسا لنگڑا جو قربان گاہ تک نہ چل کر جاسکے، ایسا بیمار جس کی بیماری واضح ہو، ان جانوروں کی قربانی نہیں ہوسکتی۔ (در مختار مع رد المحتار، کتاب الاضحیۃ، ج 6، ص 323، دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں ہے:” اتنا لاغر جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو اور لنگڑا جو قربان گاہ تک اپنے پاؤں سے نہ جاسکے  اور اتنا بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو اور جس کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں یعنی وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو ان سب کی قربانی ناجائز ہے۔ (بہار شریعت، ج 3، حصہ 15، ص 341، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3816

تاریخ اجراء: 12 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 10 مئی 2025 ء