
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عقیقہ میں جانورقربان کرنا ہی ضروری ہے یا کوئی اورچیز بھی بانٹ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ولادت کے شکرانے میں جانور ذبح کرنا عقیقہ کہلاتا ہے جو کہ مستحب (اچھا کام) ہے اگر کوئی نہ کرے تو گناہ گارنہیں لیکن عقیقہ میں قربانی کی مخصوص شرائط والاجانورذبح کرنا ہی ضروری ہے۔ جانور ذبح کرنے کے علاوہ کسی اور چیز کے بانٹنے سےعقیقہ نہیں ہوگا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
ھی ذبح شاۃ فی سابع الولادۃ
ترجمہ: عقیقہ ولادت کے ساتویں دن بکری ذبح کرنا ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 362، دارالفکر، بیروت)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اوس کو عقیقہ کہتے ہیں۔ حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ15، صفحہ 355، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے "عقیقہ اور قربانی دونوں اراقتِ دم لوجہ اللہ ہیں۔" (فتاوی رضویہ،جلد20،صفحہ595 ، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4156
تاریخ اجراء: 30صفرالمظفر1447ھ/25اگست2025ء