
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عقیقہ فرض تھا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ عقیقہ کو فرض نہیں فرماتے ، بلکہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ قربانی واجب ہونے سے دیگر ذبیحہ کا وجوب ساقط ہوگیا اور اب عقیقہ فرض یا واجب نہیں البتہ سنت ہے۔
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :“عقیقہ بنا ہے عق سے بمعنی کاٹنا الگ کرنا اس لیے ماں باپ کی نافرمانی کو عقوق کہتے ہیں اور نافرمان اولاد کو عاق کیونکہ وہ نافرمان بھی اپنے ماں باپ بلکہ خدا تعالیٰ کی رحمت سے کٹ جاتا ہے الگ ہوجاتا ہے۔اصطلاحِ شریعت میں عقیقہ،بچے نومولود کے سر سے اتارے ہوئے بال بھی عقیقہ ہیں اور اس حجامت کے وقت ذبح کیا ہوا جانور بھی عقیقہ ہے یعنی الگ کیے ہوئے بال اور سر کاٹا ہوا جانور۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں عقیقہ واجب ہے،باقی اماموں کے ہاں سنت۔امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے واجب ہونے سے تمام ذبیحہ منسوخ ہوگئے جیسے روزۂ رمضان واجب ہونے سے تمام دوسرے روزے منسوخ ہوگئے،غسلِ جنابت واجب ہونے سے اور دوسرے دنوں کے غسل منسوخ ہوئے۔(اشعۃ اللمعات)امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عقیقہ کے وجوب کا انکار فرماتے ہیں،سنیت کا نہیں کیونکہ غسلِ جنابت سے جمعہ و عیدین کے غسل کی سنیت باقی ہے وجوب ختم ہوا،یوں ہی زکوٰۃ کی فرضیت سے صدقہ فطر باقی ہے لہٰذا قول یہ ہے کہ عقیقہ سنت ہے۔“(مراۃ المناجیح، جلد6، صفحہ 2، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2183
تاریخ اجراء:12رجب المرجب1446ھ/13جنوری 2025ء