Khassi Janwar ki Qurbani Karna Kaisa?

خصی جانور کی قربانی کا حکم

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-165

تاریخ اجراء:11  ذوالقعدۃ الحرام1430ھ/31اکتوبر2009ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کا جانور خصی کرنا، جائز ہے یا نہیں اور اس کی قربانی ہو جاتی ہے یا نہیں؟ شریعت کی روشنی میں دلائل کے ساتھ وضاحت فرما دیں۔سائل: محمد آصف علی عطاری(اسلام آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جانور کو خصی کرنا اور خصی جانور کی قربانی کرنا، جائز ہے، بلکہ دوسرے کی بنسبت خصی جانور کی قربانی افضل ہے کہ اس میں زیادہ ثواب ہے۔  نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خود بھی خصی جانور کی قربانی فرماتے تھے۔

   چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے: ’’إن رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم إذا أراد أن یضحی اشتری کبشین عظیمین سمینین أقرنین أملحین موجوأین۔‘‘ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، موٹے، سینگوں والے، چتکبرے، خصی کیے ہوئے مینڈھے ذبح فرماتے۔(ابن ماجہ شریف، ص225،226 ،مطبوعہ کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:’’ خصی کی قربانی افضل ہے اور اس میں ثواب زیادہ ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 20،ص444،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ”خصی کی قربانی غیر خصی سے افضل ہے۔ تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے: ’’و یصح بالجماء و الخصی و عن أبی حنیفۃ ھو أولی لأن لحمہ أطیب‘‘ غرر الاحکام میں ہے: ’’و صح الجماء و الخصی‘‘ شرنبلالیہ میں بدائع سے ہے: ’’و أفضل الشاۃ أن یکون کبشا أملح أقرن موجوأ‘‘  مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر میں ہے: ’’و یجوز الخصی و عن الإمام أن الخصی أولی لأن لحمہ ألذ و أطیب“(فتاوی امجدیہ، جلد2 ،حصہ3 ،ص 304،مکتبہ رضویہ، کراچی)

   ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:” مستحب یہ ہے کہ قربانی کا جانور خوب فربہ اور خوبصورت اور بڑا ہو اور بکری کی قسم میں سے قربانی کرنی ہو تو بہتر سینگ والا مینڈھا چتکبرا جس کے خصیے کوٹ کر خصی کر دیا ہو کہ حدیث میں ہے:’’ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایسے مینڈھے کی قربانی کی۔“(بہار شریعت، جلد 3،حصہ15، ص344 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم