
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کسی عاقل بالغ کے پاس صرف دو تولہ سونا ہے، اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، اب عید کے دن اسے اگر ایک ہزار روپے عیدی مل جاتی ہے، تو کیا اب اس پر قربانی واجب ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ایک ہزار روپیہ کو دو تولے سونے کے ساتھ ملانے سے مجموعی رقم آج کل نصاب سے بھی زائد ہوجاتی ہے لہذا اگر یہ قرض و حاجت اصلیہ سے زائد ہو اور آخری وقت تک باقی رہے، توقربانی واجب ہوجائے گی اور اگر مثلا پہلے دن ہزاروپیہ عیدی ملی لیکن اسی دن یااگلے دن ملکیت سے نکل گئے اور آخری وقت اس حالت میں گزرا کہ صرف دو تولے سونا پاس ہے اورکچھ بھی حاجت وقرض سے زائد مال نہیں توایسی صورت میں قربانی لازم نہیں ہوگی۔
درمختارمیں ہے
"(و المعتبر) (آخر وقتها للفقير و ضده۔۔۔، فلو كان غنيا في أول الأيام فقيرا في آخرها لا تجب عليه،"
ترجمہ: قربانی میں فقیروغنی کے لیے اس کے آخری وقت کا اعتبار ہے، پس اگر پہلے دن غنی ہو اور آخری وقت میں فقیر ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔ (الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الاضحیۃ، ج 09، ص 529، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے " شرائط کا پورے وقت میں پایا جانا ضروری نہیں بلکہ قربانی کے لیے جو وقت مقرر ہے اوس کے کسی حصہ میں شرائط کا پایا جانا وجوب کے لیے کافی ہےمثلا۔۔۔۔ اول وقت میں مسافر تھا اور اثنائے وقت میں مقیم ہوگیا اس پر بھی قربانی واجب ہوگئی یا فقیر تھا اور وقت کے اندر مالدار ہوگیا اس پر بھی قربانی واجب ہے۔" (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 332، مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3906
تاریخ اجراء: 08 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 05 جون 2025 ء