Bakre Ke Pedaishi Seeng Na Hon To Qurbani Ka Hukum

بکرے کے پیدائشی سینگ نہ ہوں،  تو قربانی کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-163

تاریخ اجراء:06ربیع الاول1440ھ/15نومبر 2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے  بارے میں کہ میرے پاس ایک گھر کا پالا ہوا بکرا ہے۔ جب وہ پیدا ہوا تھا، تو اسی وقت  یہ نیت تھی کہ اس کی قربانی کروں گا۔ ابھی وہ تقریباً آٹھ ماہ کا ہو چکا ہے اور بڑی عید تک ایک سا ل سے زیادہ عرصے کا ہو جائے گا، لیکن ابھی تک اس کے سینگ نہیں نکلے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی جگہ کسی اور کی قربانی کر دیں، کیونکہ اس کے سینگ نہیں نکلے۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ جس بکرے کے سینگ نہ ہوں کیا اس کی قربانی  نہیں ہوتی؟ اگر نہیں ہوتی تب بھی بتا دیں، تاکہ میں اس کی جگہ کسی اور بکرے کی قربانی کر لوں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس بکرے کے پیدائشی سینگ نہ ہوں، اس کی قربانی بلا شبہ جائز ہے، جبکہ اس میں قربانی کی دیگر شرائط موجود ہوں۔

   فقہ حنفی کی مشہور کتاب الہدایہ میں ہے: ’’و یجوز ان یضحی بالجماء وھی التی لا قرن لھا ،لان القرن لا یتعلق بہ مقصود‘‘ ترجمہ:جماءکی قربانی جائز ہے اور جماء ایسا جانور کہلاتا ہے، جس کے سینگ نہ ہوں، کیونکہ سینگوں کے ساتھ مقصود کا تعلق نہیں ہوتا۔)الہدایہ،کتا ب الاضحیہ، ج4،ص448،مطبوعہ لاہور(

   اورصدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:’’جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں، اس کی قربانی جائز ہے۔‘‘(بہارِ شریعت،ج3،ص340،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم