
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی پر قربانی لازم تھی اور اس نے نہ کی یہاں تک کہ قربانی کے ایام گزر گئے تو اب بعض فتاویٰ میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ ”ایک متوسط بکری کی قیمت صدقہ کریں گے“ جبکہ بعض میں یہ ہوتا کہ ہے ایک بکری کی قیمت صدقہ کریں گے تو سوال یہ ہے کہ کیا متوسط بکری کی قیمت ادا کرنے سے ہی واجب ادا ہوگا یا کوئی سی بھی ایسی بکری جو قربانی کے لائق ہو،اس کی قیمت ادا کردیں اگرچہ وہ متوسط سے کم درجے کی ہو تو واجب ادا ہوگا یا نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس پرقربانی کرنا لازم تھا اور قربانی نہیں کی تو اب اس پر بکری کی قیمت کا صدقہ کرنا لازم ہےکس طرح کی بکری کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہے؟اس بارے میں فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ چاہے تو ایسی بکری کی قیمت صدقہ کرے جو قربانی کے لائق ہو اور چاہے تو متوسط درجے کی بکری کی قیمت صدقہ کرے۔ اس سے ظاہر ہے کہ واجب دونوں سے ہی ادا ہوجائے گا، متوسط درجے کی بکری کی قیمت لازمی نہیں ہے، قربانی کے لائق بکری کی قیمت صدقہ کرنا بھی کفایت کرے گا۔امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ اور صاحب بہار شریعت صدرالشریعہ علامہ مولانا امجد علی اعظمی رحمہ اللہ نے بھی متوسط کی قید کے بغیر ہی اس مسئلے کو ذکرفرمایا ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اوسط بکری کی قیمت زیادہ ہوگی کفایت والی بکری سے، لہٰذا اوسط کو اختیار کرنا زیادہ اچھا ہے۔بلکہ اوسط سے بڑھ کر کوئی مزید اچھی بکری کی قیمت صدقہ کرے تو مزید بہتر ہےکہ اللہ کی رضا کے لئے صدقہ میں بہتر سے بہتر چیز کا انتخاب عمدہ نیکی ہے۔(ردالمحتار،9/533- منحۃ الخالق، 4/126- فتاوی رضویہ،20/361-بہارشریعت،3/338)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء