
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
28 دن کے عمرہ پیکج پر جانےو الے مسافر نماز پوری پڑھیں گے یا قصر کریں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عمرے کے پیکج میں مکہ اور مدینہ شریف دونوں جگہ قیام ہوتا ہے اور کوئی شخص شرعی مسافت طے کرکےعمرے پر جائے تو اگر وہ کسی بھی شہر میں مسلسل پندرہ دن قیام کی نیت کرلے (یعنی نیت کرتے وقت ان پندرہ دنوں میں کسی رات دووسری جگہ گزارنے کاارادہ نہ ہو) تو وہاں مقیم ہو جائے گااور پوری نمازپڑھے گا، ورنہ مقیم نہیں ہوگا بلکہ مسافر رہے گا تو قصر پڑھے گا۔ مثلا اٹھائیس دن کے پیکج میں پہلے مکہ شریف میں دس دن گزارنے ہوں اور اس کے بعد مدینہ شریف میں دس دن گزارنے ہوں اور پھر دوبارہ بقیہ آٹھ دن مکہ شریف میں ہوں، تو چونکہ ایسی صورت میں کسی بھی جگہ مسلسل پندرہ دن کی اقامت نہیں ہے تو وہ قصر نماز ہی پڑھے گا۔
ہاں! اگر کسی جگہ مسلسل پندرہ دن قیام کی نیت ہو، مثلا پہلے پورے پندرہ دن مکہ شریف میں قیام ہے اوربقیہ دن مدینہ شریف میں تو اب وہ مکہ شریف میں مقیم ہو گا، لہذا مکہ شریف میں نمازپوری پڑھے گا اور مدینہ شریف میں قیام پندرہ دن سے کم ہے تووہاں قصرکرے گا۔
اوراگراس کا برعکس کرتا ہے کہ پہلے یا آخر کے پورے مسلسل پندرہ دن مدینہ شریف میں قیام ہے تواب مدینہ شریف میں مقیم ہوجائے گا تو وہاں نماز پوری پڑھے گا اور مکہ شریف میں مقیم نہیں ہوگا تو وہاں نماز قصر پڑھے گا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
و لا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر ۔۔۔ و إن نوى الإقامة أقل من خمسة عشر يوما قصر۔۔۔ و لو نوى الإقامة خمسة عشر يوما في موضعين فإن كان كل منهما أصلا بنفسه نحو مكة و منى و الكوفة و الحيرة لا يصير مقيما
ترجمہ: اور وہ سفر کے حکم پر ہی رہے گا یہاں تک کہ کسی شہر یا بستی میں پندرہ یا پندرہ سے زائد ایام کی اقامت کی نیت کر لے، اور اگر پندرہ دن سے کم کی اقامت کی نیت کی تو قصر ہی کرے گا، اور اگر دو جگہوں میں پندرہ دن کی اقامت کی نیت کی تو اگر ان دونوں میں سے ہر ایک بنفسہ اصل یعنی مستقل جگہ ہے جیسا کہ مکہ، منی، کوفہ اور حیرہ تو وہ مقیم نہیں ہو گا۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 139، 140، دار الفکر، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے "جبکہ نیت کرتے وقت اس پندرہ دن میں کسی رات دوسری جگہ شب باشی کاارادہ نہ ہوورنہ وہ نیت پورے پندرہ دن کی نہ ہوگی۔" (فتاوی رضویہ، ج 10، ص 251، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہار شریعت میں ہے "پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو، اس سے کم ٹھہرنے کی نیت سے مقیم نہ ہوگا۔ یہ نیت ایک ہی جگہ ٹھہرنے کی ہو اگر دو موضعوں میں پندرہ دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو، مثلاً ایک میں دس دن دوسرے میں پانچ دن کا تو مقیم نہ ہوگا۔" (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 04، صفحہ 744، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4105
تاریخ اجراء: 12 صفر المظفر 1447ھ / 07 اگست 2025ء