
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا حج کا احرام باندھتے ہی سات یا آٹھ ذی الحج کوطوافِ زیارت کر سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی نہیں! طوافِ زیارت کا وقت دس ذوالحجۃ الحرام کی صبح صادق ہونے پر شروع ہوتاہے اس سے پہلے طواف الزیارہ نہیں ہوسکتا۔ البتہ حج کی سعی میں یہ اختیار ہے کہ حج سے پہلے کرے یا حج کے بعد۔ اگر حج کے بعد کرنا چاہے تو طوافِ زیارت کے بعد کرے گا اور اگر حج سے پہلے کرنا چاہے تو آفاقی مفرِد اور قارن حاجی طوافِ قدوم کے بعد کرےگا اور تمتع کرنے والا حاجی عمرہ ادا کرنے کے بعد حج کا احرام باندھ کر ایک نفلی طواف کرنے کے بعد حج کی سعی کرےگا۔
ستائیس واجباتِ حج میں ہے: ”طوافِ زیارت حج کا دوسرا فرض ہے جس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔ طوافِ زیارت کے چار پھیرے رکن ہیں یعنی ان کے بغیر طوافِ زیارت ادا نہ ہوگا۔ بقیہ تین پھیرے واجب ہیں۔ طوافِ زیارت کے کم از کم چار پھیرے 10 ذوالحجہ کی صبحِ صادق سے لے کر بارہویں تاریخ کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے کسی بھی وقت میں کرنا واجب ہیں، البتہ افضل وقت پہلا دن ہے جبکہ بقیہ تین پھیرے ایامِ نحر کے بعد کئے، تو ترکِ واجب نہ ہوا“ (ستائیس واجباتِ حج، صفحہ 128، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
حج کی سعی کے متعلق ستائیس واجبات حج میں ہے: ”حج کی واجب سعی حج کا احرام باندھنے کے بعد حج کے مہینوں میں یعنی یکم شوال سے کسی بھی وقت ہوسکتی ہے، حج سے پہلے کرنا ہو، تو حج کا احرام باندھ کر کسی بھی نفلی طواف کے بعد ادا کی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔۔ حج کے بعد سعی کرنا ہو، تو طوافِ زیارت سے پہلے نہیں ہوسکتی، پہلے طوافِ زیارت ہوگا پھر سعی ہوگی “ (ستائیس واجباتِ حج، صفحہ 56، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2297
تاریخ اجراء: 11ذوالقعدۃ الحرام1446 ھ/09مئی2025 ء