آفاقی کا بغیر احرام حرم میں داخل ہونا

آفاقی کا بغیر احرام کے حرم جانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

عمرے کا مسئلہ پوچھنا تھا کہ پاکستان سے مکہ شریف جائیں، تو ہوٹل میں ریسٹ کرنے کے بعد مسجدِ عائشہ سے احرام باندھ کر عمرہ کر سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والے شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے قصد سے احرام کے بغیر میقات سے گزرے، چاہے اس کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو یا نہ ہو۔ لہذا آپ کے لئے بغیر احرام ہوٹل میں آرام کرنے کے لیے مکہ مکرمہ جانا، جائز نہیں ہے، آپ پر لازم ہے کہ میقات میں داخل ہونے سے پہلے عمرے کا احرام باندھ لیں اورجب مکہ مکرمہ حاضری ہو تو بہتر یہ ہے کہ حتی الامکان جلد از جلد طواف کیا جائے، ہاں! کوئی عذر ہو تو بقدر ضرورت تاخیر کی جاسکتی ہے۔

ہدایہ میں ہے

و المواقیت التی لا یجوز ان یجاوزھا الانسان الا محرما۔۔۔ الافاقی اذا انتھی الیھا علی قصد دخول مکۃ علیہ ان یحرم قصد الحج او العمرۃ او لم یقصد

یعنی: میقات وہ جگہ ہے جس کو کسی انسان کو بغیر احرام پار کرنا جائز نہیں ہے۔ آفاقی جب مکہ میں داخل ہونے کی نیت سے اس کی طرف جائے تو اس پر احرام باندھنا واجب ہے، چاہے اس نے حج و عمرہ کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ (الہدایۃ، جلد 1، صفحہ 133، 134، دار احیاء التراث)

لباب و شرح لباب میں ہے

(و لا یوخرہ) ای دخول المسجد و الطواف (لتغییر ثیاب و نحوہ) ای من استئجار منزل و اکل و شرب (الا لعذر)

ترجمہ: اور کپڑے تبدیل کرنے اور اس جیسے دوسرے کاموں مثلا رہائش کرائے پرلینے اورکھانے پینےکی وجہ سے مسجدمیں داخل ہونے کے معاملےمیں اور طواف کے معاملے میں تاخیر نہ کرے، مگر کسی عذر کی وجہ سے۔ (ارشاد الساری، ص 180، مطبوعہ: پشاور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4094

تاریخ اجراء: 09 صفر المظفر 1447ھ / 04 اگست 2025ء