
فتوی نمبر: WAT-2982
تاریخ اجراء: 14صفر المظفر1446 ھ/20اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا سوال یہ ہے کہ میرے پاس عمرہ کرنے کے پیسے موجود ہیں ،لیکن محرم نہیں ہے ،البتہ میرے ماموں اور مامی عمرہ کرنے جا رہے ہیں،تو کیا میں ان کے ساتھ عمرہ کرنے جا سکتی ہوں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آپ کے حقیقی ماموں آپ کے مَحرم ہیں، لہٰذا آپ ان کے ساتھ عمرہ کرنے جا سکتی ہیں۔
اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿ حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ ﴾ ترجمہ کنز الایمان: حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں۔)پارہ 4،سورۃ النساء،آیت 23(
تفسیر صراط الجنان میں ہے” اس میں بھانجیاں ،بھتیجیاں اور ان کی اولاد بھی داخل ہے۔")صراط ا لجنان،سورۃ النساء، آیت 23،ج 2 ،ص 172،مکتبۃ المدینہ(
منحۃ الخالق میں ہے”قوله تعالى﴿وبنٰت الأخ وبنٰت الأخت﴾ فتحرم على العم وعلى الخال بصريح النص “ترجمہ:اللہ تعالیٰ کا فرمان ﴿وبنٰت الأخ وبنٰت الأخت﴾ صریح نص سے ثابت ہوا کہ چچا پر بھتیجی اور ماموں پر بھانجی حرام ہے۔(بحر الرائق مع منحۃ الخالق،کتاب النکاح،ج 3،ص 99، دار الكتاب الإسلامي)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم