
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر عورت تقصیر سے پہلے غلطی سے مونھ کو نقاب لگائے اور ہٹا لے تو کیا دم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر اس عورت نے بھول کرچہرے کا کم ازکم چوتھائی حصہ، تھوڑی دیر کے لیے چھپایا تو اس عورت پر صرف صدقہ (صدقہ فطر) لازم ہوگا، دم لازم نہیں ہوگا۔ اور اگر چہرے کے چوتھائی سے کم حصے کوتھوڑی دیرکے لیے چھپایا تو اس صورت میں کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ:
حالتِ احرام میں عورت کا اگر مکمل چہرہ یا چہرے کا کم ازکم چوتھائی حصہ چھپ جائے اور لگاتار اسی حالت میں چار پہر) یعنی 12 گھنٹے (گزر جائیں، تو دَم لازم ہوتا ہے، اور چار پہر) یعنی 12 گھنٹے (سے کم وقت گزرے، چاہے تھوڑی دیر کے لیے ہی چھپے، تو صدقہ لازم ہوتا ہے۔
اور اگر چوتھے حصے سے کم چھپے، تو چار پہر) یعنی 12 گھنٹے (تک مسلسل چھپے رہنے سے صدقہ لازم ہوتا ہے اور اس سے کم وقت تک چھپنے سے کوئی کفارہ لازم نہیں ہوتا۔
نوٹ: چار پہر سے مراد ایک دن یا ایک رات کی مقدار ہے مثلا سورج نکلنے سے لے کر ڈوبنے تک یا ڈوبنے سے لے کر نکلنے تک یا دوپہر سے آدھی رات تک یا آدھی رات سے دوپہر تک۔ اور آسان لفظوں میں چار پہر کی مقدار 12 گھنٹے ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
"و لو غطى المحرم رأسه أو وجهه يوما فعليه دم، و إن كان أقل من ذلك فعليه صدقة كذا في الخلاصة و كذا إذا غطاه ليلة كاملة سواء غطاه عامدا أو ناسيا أو نائما كذا في السراج الوهاج۔“
ترجمہ: اور محرم نے اگر پورے ایک دن اپنا سر یا چہرہ چھپایاتو اس پر دم لازم ہے، اور اگر ایک دن سے کم چھپایاتو اس پر صدقہ لازم ہے، اسی طرح خلاصہ میں ہے اور یہی حکم ہے جب اس نے ایک مکمل رات چھپایا ہو، خواہ جان بوجھ کر، یا بھول کر یا سونے کی حالت میں، اسی طرح سراج الوہاج میں ہے۔ (فتاویٰ عالمگیری، جلد 1، صفحہ 242، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)
جوہرہ نیرہ میں ہے
"و إن غطى ربع وجهه عامدا أو ناسيا أو نائما فعليه دم و في الأقل صدقة و ليس للمرأة أن تنتقب و تغطي وجهها فإن فعلت ذلك يوما كاملا فعليها دم“
ترجمہ: اور اگر محرم نے اپنا چوتھائی چہرہ چھپا یا، خواہ جان بوجھ کر یا بھول کر یا سونے کی حالت میں، تو اس پر دم لازم ہے اور چوتھائی سے کم کی صورت میں صدقہ لازم ہے۔ اور عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ نقاب کرے اور اپنا چہرہ چھپائے، پس اگر اس نے ایک پورادن ایسا کیا تو اس پر دم لازم ہے۔ (الجوھرۃ النیرہ، جلد 1، صفحہ 169، مطبوعہ المطبعۃ الخیریۃ)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”مرد یا عورت نے مونھ کی ٹکلی ساری یا چہارم چھپائی یا مرد نے پورا یا چہارم سر چھپایا تو چار پہر یا زیادہ لگاتار چھپانے میں دَم ہے اور کم میں صدقہ اور چہارم سے کم کو چار پہر تک چھپایا تو صدقہ ہے اور چار پہر سے کم میں کفارہ نہیں مگر گناہ ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1169، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3950
تاریخ اجراء: 24 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 21 جون 2025 ء