
مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3393
تاریخ اجراء: 15جمادی الاخریٰ 1446ھ/18دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر عمرہ کے دوران پیریڈ آجائیں یعنی خانہ کعبہ کے چکر لگاتے وقت، چوتھے چکر میں اگر پیریڈ زآجائیں تو کیا کرنا ہے ؟ کیاعمرہ چھوڑ دینا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کواگرطواف کے دوران پیریڈشروع ہوجائیں تواس کے لیے حکم یہ ہے کہ طواف چھوڑ کر فوراً مسجد الحرام سے باہر آ جائے اور احرام کی پابندیوں کا خیال رکھتے ہوئے پیریڈز کے ایام گزارے،پھر جب پیریڈزختم ہو جائیں تو غسل کرکے طواف کرے ۔اور اس صورت میں چونکہ اکثریعنی چار چکر مکمل ہونے سے پہلے ہی پیریڈزآگئے تھے تو اب پاکی کے بعد اختیار ہے کہ نئے سرے سے طواف کرے یا جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے (یعنی چوتھےچکرسے )شروع کردے ،ہاں !افضل یہ ہے کہ نئے سرے سے شروع کرے۔
البحر الرائق میں ہے:" ان الحیض یتعلق بہ احکام: ۔۔۔الرابع عشر یحرم الطواف من جھتین: دخول المسجد و ترک الطھارۃ لہ "یعنی: وہ احکام جو حیض سے تعلق رکھتے ہیں ،چودھواں یہ ہے کہ حالت حیض میں دو وجہوں سے طواف حرام ہو جاتا ہے ،مسجد میں داخل ہونے اورطہارت کے نہ پائے جانے کی وجہ سے۔(البحر الرائق، جلد1، صفحہ203-204، دار الکتب الاسلامی)
در مختار میں ہے" لو خرج منہ …ثم عاد بَنٰی "ترجمہ :اگر طواف چھوڑ کر چلا گیا،پھر واپس آیا تو اسی پر بِنا کرے گا۔
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ در مختار کی اس عبارت (بَنٰی) کے تحت فرماتے ہیں:" أی علی ما کان طافہ ،ولا یلزمہ الاستقبال۔قلت: ظاھرہ انہ لو استقبل لا شئی علیہ فلا یلزمہ اتمام الاول …ثم رأیت فی اللباب ما یدل علیہ حیث قال فی فصل مستحبات الطواف :ومنھا استئناف الطواف لو قطعہ أو فعلہ علی وجہ مکروہ ۔قال شارحہ :لو قطعہ أی ولو بعذر ،والظاھر انہ مقید بما قبل اتیان اکثرہ" ترجمہ:یعنی جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیں سے شروع کرے گا،نئے سرے سے کرنا ضروری نہیں۔میں کہتا ہوں: اس کا ظاہر یہ ہے کہ اگر نئے سرے سے شروع کرے تو اس پر کچھ حرج نہیں، لہذا پہلے طواف کو مکمل کرنا اس پر لازم نہیں ۔پھر میں نے لباب میں وہ عبارت دیکھی جو اس پر دلالت کرتی ہے ،کہ انہوں نے طواف کے مستحبات والی فصل میں فرمایا:طواف کے مستحبات میں نئے سرے سے طواف کو شروع کرنا (بھی )ہے اگر اس نے طواف کو (بیچ سے)چھوڑدیا یا اسے مکروہ طریقے سے کیا ۔ اس کےشارح نے فرمایا:کہ جومصنف نے طواف چھوڑنے کاذکرکیاہے تواس سے مراد ہے کہ اگرچہ کسی عذرکے سبب چھوڑاہو ۔اور ظاہر یہی ہے کہ نئے سرے سے شروع کرنا،طواف کے اکثر پھیروں کو مکمل کرنے سے پہلے چھوڑنے کے ساتھ مقید ہے۔(در مختار مع رد المحتار، جلد3، صفحہ582،مطبوعہ: کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم