
مجیب:ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-3279
تاریخ اجراء:16جمادی الاولیٰ1446ھ/19نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت(دعوت اسلامی)
سوال
میاں بیوی کا ایام عمرہ میں ہوٹل کے اندر ہمبستری کرنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اگر کوئی مانع شرعی مثلا حالت ِ احرام یا عورت کے ایام مخصوصہ نہ ہوں تو میاں بیوی کا ایام عمرہ میں ہوٹل کے اندر ہمبستری کرنا جائز ہے۔
چنانچہ قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:
(وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ-قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَ)
ترجمہ کنزالایمان:اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں۔(پارہ2،سورۃ البقرۃ، آیت222)
فتاوی رضویہ میں ہے"کلیہ یہ ہے کہ حالتِ حیض ونفاس میں ز یر ناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل کے جس کے سبب جسم عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے تمتع جائز نہیں یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے ٹکڑے کا چھُونا بلاشہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپر نیچے کے بدن سے مطلقاً ہر قسم کا تمتع جائز یہاں تک کہ سحق ذکر کرکے انزال کرنا۔"(فتاوی رضویہ، ج04، ص353، رضافاونڈیشن،لاہور)
وہ کام جو حالت احرام میں حرام ہیں، ان کے بارے میں امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ"فتاوی رضویہ"میں فرماتے ہیں:"(۱)عورت سے صحبت۔(۲) بوسہ۔(۳) مساس۔(۴)گلے لگانا۔(۵)اُس کی اندام نہانی پر نگاہ،جب کہ یہ چاروں باتیں بشہوت ہوں۔(فتاوی رضویہ،ج10،ص732،رضافاونڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم