
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1128
تاریخ اجراء: 17جمادی الاول1445 ھ/02دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سعی کے درست ہونے
کے لئے وضو شرط نہیں لہٰذااگر کسی نےبے وضو سعی کر
لی،تو اس پر دم لازم نہیں ہوگا ، البتہ مستحب یہ ہے کہ باوضو
سعی کی جائے ۔
ہندیہ میں ہے
:”و الأصل
أن كل عبادة تؤدى لا في المسجد من أحكام المناسك فالطهارة ليست من شرطها كالسعي“ یعنی اور اس میں
اصل یہ ہے کہ احکام مناسک میں سے ہر وہ عبادت جو مسجد میں نہ
ادا کی جاتی ہو اس میں طہارت شرط نہیں جیسے
سعی ہے ۔(فتاوی ہندیہ ، جلد 1،صفحہ 227،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت
میں ہے :”مستحب یہ ہے کہ باوضو سعی کرے۔“(بھار
شریعت، جلد1، صفحہ 1110، مکبتۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم