احرام باندھنے کیلئے وضو یا غسل کرنا ضروری ہے؟

ہر بار احرام باندھنے کے لیے وضو یا غسل کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا عمرہ کے لیے ہر بار جب مسجد عائشہ احرام کی نیت کرنے جاتے ہیں، تو وہاں وضو یا غسل کرنا لازمی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پہلے عمرے کا احرام ہو یا دوسرے کا، ہر احرام کے لیے سنت یہ ہے کہ باطہارت احرام باندھا جائے اور اس کے لیے غسل کرنا زیادہ بہتر ہے اور اگر کسی نے غسل کی جگہ وضو کر لیا تو یہ بھی کفایت کرے گا۔ لہذا حتی المقدور باطہارت ہی احرام باندھا جائے۔ البتہ! یہ وضو یا غسل لازمی نہیں ہے، اگر کوئی غسل یا  وضو کے بغیر بھی عمرے کی نیت سے تلبیہ کہے تو اس کا احرام اور پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ البتہ یہ واضح رہے کہ عمرے کا طواف کرتے وقت وضو ہونا ضروری ہے۔

در مختار میں ہے

و شرط لنیل السنۃ ان یحرم و ھو علی طہارتہ

ترجمہ: سنت پانے کے لیے شرط ہے کہ وہ باطہارت احرام باندھے۔ (الدر المختار، جلد 2، صفحہ 481، مطبوعہ: بیروت)

لباب المناسک اور اس کی شرح میں احرام کی سنتوں کے بیان میں ہے

(و الغسل) و ھو سنۃ للاحرام مطلقاً (او الوضوء) ای فی النیابۃ عنہ

ترجمہ: غسل کرنا، اور یہ مطلقاً احرام کی سنت ہے یا وضو کرنا، یعنی غسل کے قائم مقام کے طور پر۔(مناسکِ ملا علی قاری، صفحہ 127، مطبوعہ: پشاور)

بہارِ شریعت میں ہے ”مسواک کریں اور وضو کریں اور خوب مَل کر نہائیں، نہ نہا سکیں تو صرف وضو کریں یہاں تک کہ حیض و نفاس والی اور بچے بھی نہائیں اور باطہارت احرام باندھیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1071، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4337

تاریخ اجراء: 23 ربیع الآخر 1447ھ / 17 اکتوبر 2025ء