حالت احرام میں زخم پر پٹی باندھ سکتے ہیں؟

حالت احرام میں زخم پر پٹی باندھنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کچھ دنوں پہلے میں وضو خانہ پر پھسل گیا تھا جس کی وجہ سے میرے سیدھے ہاتھ کی کہنی ٹوٹ گئی، علاج کے بعد بھی اس میں کافی شدید درد رہتا ہے، اس لئے میں اس پر پٹی باندھ کر رکھتا ہوں، اب مجھے کچھ دنوں میں عمرے کیلئے جانا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ میں حالت احرام میں کہنی پر پٹی باندھ سکتا ہوں یا نہیں؟ اس کی وجہ سے دم تو لازم نہیں ہو گا ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں آپ حالتِ احرام میں درد کی وجہ سے کہنی پر پٹی باندھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، اس کی وجہ سے دم بھی لازم نہیں، کیونکہ کہنی، کلائی یا بازو وغیرہ ایسے اعضا ءجن کو ڈھانپنا حالت احرام میں ممنوع نہیں ہے، ان پر اگر کسی بیماری یا درد وغیرہ عذر کی وجہ سے پٹی باندھی جائے تو فقہاء کرام علیہم الرحمۃ کی تصریح کے مطابق یہ بلا کراہت جائز ہے۔

محرر مذہب حنفی سیدنا امام محمد بن حسن شیبانی علیہ الرحمۃ مبسوط میں فرماتے ہیں:

و إن عصب شيئا من جسده لعلة أو غير علة لم يكن عليه شيء و أكرهه لغير علة

ترجمہ: اور اگر مُحرم نے اپنے بدن کے کسی حصے پر عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے پٹی باندھی تو اس پر کچھ لازم نہیں لیکن بغیر عذر پٹی باندھنے کو میں ناپسند سمجھتا ہوں۔ (الاصل للامام محمد، ج 02، ص 482، مطبوعہ کراچی)

امام شمس الائمہ سرخسی علیہ الرحمۃ مبسوط میں اور علامہ کاسانی علیہ الرحمۃ بدائع میں فرماتے ہیں،

بالفاظ متقاربۃ:  و لو عصب شيئا من جسده لعلة أو غير علة لا شيء عليه؛ لأنه غير ممنوع عن تغطية بدنه بغير المخيط، ويكره أن يفعل ذلك بغير عذر؛ لأن الشد عليه يشبه لبس المخيط

ترجمہ: اور اگر کسی محرم نے اپنے جسم کے کسی حصے پر عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے پٹی باندھی تو اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ محرم کیلئے اپنے بدن کو بغیر سلی چیز سےڈھانپنا ممنوع نہیں اور بغیر عذر ایسا کرنا مکروہ ہے کیونکہ جسم پر پٹی باندھنا سلا ہوا لباس پہننے کے مشابہ ہے۔ (المبسوط، ج 04، ص 127، دار المعرفة - بيروت) (بدائع الصنائع، ج 02، ص 187، دار الكتب العلمية)

رد المحتار میں ہے:

(بخلاف ستر بقية البدن سوى الرأس و الوجه) فإنه لا شيء عليه لو عصبه و يكره إن كان بغير عذر۔ لباب

ترجمہ: بر خلاف سر اور چہرے کے علاوہ بدن کے بقیہ حصے کو ڈھانپنا کہ اگر اس پر پٹی باندھی تو کچھ لازم نہیں، ہاں! بغیر عذر ہو تو مکروہ ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 02، ص 488، دار الفكر- بيروت)

بہار شریعت میں ہے: ”یہ باتیں احرام میں جائز ہیں: (۴۵) منہ اور سر کے سوا کسی اور جگہ زخم پر پٹی باندھنا۔“ (بہار شریعت، ج 01، ص 1082، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: HAB-0610

تاریخ اجراء: 19 محرم الحرام 1447ھ / 15 جولائی 2025ء