
مجیب: مولانا جمیل
احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1080
تاریخ اجراء: 03صفر المظفر1445 ھ/21اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر شرائط کے مطابق
حج فرض ہوگیاتھا ،تو اب حج کے دنوں میں حج پر جانا فرض ہے، بلا
وجہ حج پر نہ جانا گناہ ہے، اور اگر اس سال نہیں گیا اور بعد میں
استطاعت نہ رہی تو اس وجہ سے حج
ساقط نہیں ہوگا، جب بھی استطاعت آئے تو حج پر جانا ہوگا، یا قرض
لے کر حج کرتا ہے تو اس صورت میں بھی
فرض ذمہ سے ساقط ہوجائے گا۔ اور اگر حج نہ کیا حتی کہ بہت زیادہ
ضعیف یا بیمار ہوگیا کہ اب حج پر خود نہیں جاسکتا، اور آئندہ بھی
جانے کی کوئی صورت ممکن نہیں تو اب اس پر لازم ہوگا کہ اپنی
طرف سے حج بدل کروائے، یا حج بدل کی
وصیت کرکے جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم