
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
جو نمازیں قضا ہوئیں، کیا حج کرنے کے بعد وہ قضا نمازیں ہمیں ادا کرنی ہوں گی یا حج کرنے سے وہ معاف ہوگئیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حج کرنے سے نمازیں قضاء کرنے کا گناہ معاف ہوجاتا ہے البتہ جو قضا نمازیں باقی ہیں وہ ذمہ پر باقی رہتی ہیں اور قضا نمازیں پڑھنا ضروری ہے۔ بلکہ اگر اس کے بعد قدرت کے باوجود قضا نمازیں ادا نہ کیں تو یہ نیا گناہ شمار ہوگا۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”حاجی کہ پاک مال، پاک کمائی، پاک نیت سے حج کرے، اور اس میں لڑائی جھگڑے اورعورتوں کے سامنے تذکرہ جماع اور ہرقسم کے گناہ و نافرمانی سے بچے، اس وقت تک جتنے گناہ کئے تھے بشرطِ قبول سب معاف ہوجاتے ہیں، پھر اگر حج کے بعد فوراً مرگیا تو اتنی مہلت نہ ملی کہ حقوق ﷲ عزوجل یابندوں کے اس کے ذمہ تھے انہیں ادا یا ادا کی فکرکرتا توامیدواثق ہے کہ مولیٰ تعالیٰ اپنے تمام حقوق سے مطلقاً درگزر فرمائے یعنی نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہا فرائض کہ بجانہ لایاتھا ان کے مطالبہ پربھی قلم عفوالٰہی پھرجائے اور حقوق العباد ودیون ومظالم مثلاً کسی کاقرض آتا ہو، مال چھینا ہو، براکہاہو ان سب کو مولیٰ تعالیٰ اپنے ذمہ کرم پرلے لے اصحابِ حقوق کو روزِقیامت راضی فرماکر مطالبہ و خصومت سے نجات بخشے، یوہیں اگر بعد کو زندہ رہا اور بقدرِ قدرت تدارک حقوق اداکرلیا یعنی زکوٰۃ دے دی نماز روزہ کی قضا ادا کی جس کاجومطالبہ آتاتھا دے دیا جسے آزار پہنچاتھا معاف کرالیا جس مطالبہ کا لینے والا نہ رہا یامعلوم نہیں اس کی طرف سے تصدق کردیا بوجہِ قلتِ مہلت جو حق ﷲ عزوجل یابندہ کا ادا کرتے کرتے رہ گیا اس کی نسبت اپنے مال میں وصیت کردی، غرض جہاں تک طرقِ براء ت پر قدرت ملی تقصیر نہ کی تو اس کے لئے امید اور زیادہ قوی کہ اصل حقوق کی یہ تدبیر ہوگئی اور اثمِ مخالفت حج سے دُھل چکاتھا، ہاں اگربعدِ حج باوصفِ قدرت ان اُمورمیں قاصررہا تویہ سب گناہ ازسرِنو اس کے سر ہوں گے کہ حقوق تو خود باقی ہی تھے ان کی ادامیں پھرتاخیر وتقصیر گناہ تازہ ہوئے اور وہ حج ان کے ازالہ کو کافی نہ ہوگا کہ حج گزرے گناہوں کودھوتاہے آئندہ کے لئے پروانہ بیقیدی نہیں ہوتا بلکہ حجِ مبرور کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھاہو کر پلٹے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 466۔467، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2249
تاریخ اجراء: 15شوال المکرم1446ھ/14اپریل2025ء