حالتِ احرام میں زعفران کھانا کیسا؟

حالتِ احرام میں زعفران کھانے کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا احرام میں زعفران کھانے سے دم لازم آتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حالت احرام میں خالص خوشبو جیسے زعفران وغیرہ اتنی کھائی کہ منہ کے اکثر حصے میں لگ گئی تو دم ہے، اور اس سے کم میں صدقہ، اور اگر کھانے میں پکتے وقت خوشبو ڈالی گئی یاویسے ہی ڈالی لیکن فنا ہوگئی (یعنی مہک ختم ہوگئی) تو کچھ نہیں، اور اگرنہ پکتے وقت ڈالی، اور نہ وہ فنا ہوئی، تو اگر خوشبو کے اجزا زیادہ ہوں، تو وہ خالص خوشبو کے حکم میں ہے، اور کھانا زیادہ ہو تو کفارہ کچھ نہیں مگر خوشبو آتی ہو تو مکروہ ہے۔ پینے کی چیزمیں خوشبوملائی تواگرپکاتے وقت ملائی تو کچھ نہیں، ورنہ اگر خوشبو غالب ہے، تو دم ہے یا خوشبو تو مغلوب ہے لیکن تین بار یا زیادہ پیا تو دَم ہے، ورنہ صدقہ۔

تبیین الحقائق میں ہے

لو اکل زعفرانا مخلوطا بطعام اوطیب آخر ولم تمسہ النار یلزمہ دم وان مستہ فلا شیء علیہ لانہ صارمستھلکا و علی ھذا التفاصیل فی المشروب

یعنی: اگر کسی نے زعفران کھائی جو کہ کسی طعام یا کسی اور خوشبو کے ساتھ مخلوط تھی اور اسے آگ نے نہ چھوا ہو تو دم لازم ہوگا۔ اور اگر آگ نے چھوا ہو، تو کوئی کفارہ نہیں۔ کیونکہ وہ زعفران ہلاک (فنا) ہوگئی اور یہی تفصیل مشروبات میں ہے۔ (تبیین الحقائق، جلد 2، صفحہ 356، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے ”اگر خالص خوشبو جیسے مشک، زعفران، لونگ، الائچی، دار چینی اتنی کھائی کہ مونھ کے اکثرحصہ میں لگ گئی تو دَم ہے ورنہ صدقہ۔ کھانے میں پکتے وقت خوشبو پڑی یا فنا ہوگئی تو کچھ نہیں، ورنہ اگر خوشبو کے اجزا زیادہ ہوں تو وہ خالص خوشبوکے حکم میں ہے اور کھانا زیادہ ہو تو کفارہ کچھ نہیں مگر خوشبو آتی ہو تو مکروہ ہے۔ پینے کی چیز میں خوشبو ملائی، اگر خوشبو غالب ہے یا تین بار یا زیادہ پیا تو دَم ہے، ورنہ صدقہ۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1164، 1165،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

احرام میں جوباتیں جائزہیں، ان کا شمار کرتے ہوئے، بہار شریعت میں فرمایا: "(۵۳) جس کھانے کے پکنے میں مشک وغیرہ پڑے ہوں اگرچہ خوشبو دیں۔ یا (۵۴) بے پکائے جس میں کوئی خوشبو ڈالی اور وہ بُو نہیں دیتی اُس کا کھانا پینا۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1082،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

احرام اور خوشبودار صابن نامی رسالے میں ہے "قابل توجہ امر ہے کہ خوشبو کی کثرت میں اعتبار اگرچہ اجزاء کی کثرت کا ہے، لیکن ساتھ میں مہک کا وجود بھی ضروری ہے، حتّٰی کہ اگر اس کی بو ختم ہوجائے تو اس کا اعتبار جاتا رہا۔ (اس کے بعدبہارشریعت کے مذکورہ بالاجزئیات اور فتاوی رضویہ کاایک جزئیہ استدلال میں ذکر کرنے کے بعد فرمایا:) حاصل یہ ہوا کہ اجزاء کی کثرت کا اعتبار جب ہے کہ مہک بھی موجود ہو، ورنہ اجزاء کی کثرت کا بھی اعتبار نہیں۔" (احرام اور خوشبودار صابن، ص 14، مکتبۃ المدینہ)

رفیق الحرمین میں ہے ”سُوال: (احرام کی حالت میں) بے پکائی اِلائچی یا چاندی کے وَرَق والے الائچی کے دانے کھانا کیسا؟ جواب: حرام ہے۔ اگر خالِص خوشبو، جیسے مُشک، زَعفران، لونگ، اِلائچی، دار چینی، اِتنی کھائی کہ مُنہ کے اکثر حصّے میں لگ گئی تو دَم واجِب ہوگیا اور کم میں صَدَقہ“

مزید اسی میں ہے ”سُوال: (احرام کی حالت میں) خوشبودار زَرْدہ، بِریانی اورقَورمہ، خوشبو والی سونف، چھالیہ، کریم والے بسکٹ، ٹافیاں وغیرہ کھاسکتے ہیں یا نہیں؟ جواب: جو خوشبو کھانے میں پکالی گئی ہو، چاہے اب بھی اُس سے خوشبو آرہی ہو، اُسے کھانے میں مُضایَقہ نہیں۔ اِسی طرح خوشبو پکاتے وَقْت تو نہیں ڈالی تھی اُوپر ڈال دی تھی مگر اب اُس کی مَہَک اُڑگئی اُس کا کھانا بھی جائز ہے۔“ (رفیق الحرمین، صفحہ 297، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4545

تاریخ اجراء: 24 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 16 دسمبر 2025ء