
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا احرام کی نیت کرنے سے پہلے جسم پر باڈی اسپرے لگا سکتے ہیں؟ تا کہ جسم سے بدبو نہ آئے۔ سائل: محمد بشیر
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احرام کی نیت کرنے سے پہلے بدن یا جسم پر خوشبو لگانا سنت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے عملِ مبارک سے ثابت ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر کوئی شخص بدبو سے بچنے کے لیے احرام کی نیت کرنے سے پہلے جسم پر باڈی اسپرے لگاتا ہے، تو یہ جائز اور درست، بلکہ بہتر ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نیت احرام کرنے سے پہلے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا آپ کو عمدہ ترین خوشبو لگایا کرتی تھی، چنانچہ ابو عبداللہ امام محمد بن اسماعیل بخاری رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 256ھ/ 870ء) روایت کرتے ہیں:
عن عائشة رضي اللہ عنها قالت: كنت أطيب النبي صلى اللہ عليه وسلم عند إحرامه بأطيب ما أجد۔
ترجمہ: حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے، آپ فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کو آپ کے احرام کے وقت عمدہ سے عمدہ خوشبو، جو لگا سکتی تھی، وہ لگاتی تھی۔ (صحیح البخاری، جلد07، صفحہ 164، مطبوعہ دار طوق النجاۃ، بیروت)
یہ خوشبو لگانا، نیتِ احرام سے پہلے ہوا کرتا تھا، چنانچہ شارِح بخاری، علامہ بدرالدین عینی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 855ھ/1451ء) لکھتے ہیں:
في رواية أبي أسامة: بأطيب ما أقدر عليه قبل أن يحرم ثم يحرم۔
ترجمہ: حضرت ابو اسامہ کی روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ کے نیتِ احرام کرنے سے پہلے حسبِ قدرت سب سے بہترین خوشبو لگایا کرتی تھی، چنانچہ خوشبو لگوانے کے بعد آپ نیتِ احرام فرماتے۔ (عمدۃ القاری، جلد22، صفحہ61، مطبوعہ داراحیاء التراث العربی، بیروت)
نیت ِ احرام سے سے پہلے جسم اور لباس پر خوشبو لگانا احرام کی سنتوں میں سے ہے، چنانچہ نور الدین علامہ علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال : 1014ھ/1605ء) لکھتے ہیں:
سنن الاحرام التطیبُ ای استعمال الطیب فی البدن والثوب قبل الاحرام۔
ترجمہ: احرام کی سنتوں میں سے ایک خوشبو لگانا ہے، یعنی احرام سے پہلے اپنے جسم اور کپڑوں پر خوشبو استعمال کرنا۔ (المسلک المتقسط شرح لباب المناسک، سنن الاحرام، صفحہ126، مطبوعہ کوئٹہ)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں: بدن اور کپڑوں پر خوشبو لگائیں کہ سنت ہے، اگر خوشبو ایسی ہے کہ اُس کا جِرم باقی رہے گا جیسے مشک وغیرہ تو کپڑوں میں نہ لگائیں۔ (بھار شریعت، جلد1، حصہ6، صفحہ1072، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب : مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: FSD-9423
تاریخ اجراء: 28 محرم الحرام1447ھ/ 24 جولائی 2025ء