
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
احرام میں اگر پورا دن عذر کی وجہ سے پورا سر چھپایا تو حرم میں دَم دینا ضروری ہے یا اپنے شہر میں بھی دے سکتے ہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
احرام کی حالت میں مرد نے اگر بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ دیر تک پورا یا کم از کم چوتھائی سرچھپائے رکھا تو دَم لازم ہوگا یعنی حدودِ حرم میں بکرا یا دنبہ وغیرہ قربان کرنا ہوگا۔ البتہ اگر اس سے کم چھپایا تو صدقہ ہوگا یعنی تقریباً دو کلو آٹے کی رقم شرعی فقیر کو دینی ہوگی۔ واضح رہے کہ دَم حدودِ حرم میں ہی دینا ضروری ہے البتہ صدقہ کہیں اوربھی دے سکتے ہیں۔
البتہ اگر واقعی کوئی معتبر شرعی عذر ہو تو جس صورت میں دم واجب ہورہا ہے اس صورت میں اختیار ہے کہ دَم کے بدلے چھ مسکینوں کو ایک ایک صدقہ فطر کی مقدار دے دے یا دو وقت پیٹ بھرکھانا کھلائے یا تین روزے رکھ لے۔
بہار شریعت میں ہے: ”مرد نے پورا یا چہارم سر چھپایا تو چار پہر یا زیادہ لگاتار چھپانے میں دَم ہے اور کم میں صدقہ اور چہارم سے کم کو چار پہر تک چھپایا تو صدقہ ہے اور چار پہر سے کم میں کفارہ نہیں مگر گناہ ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 01، صفحہ 1169،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
مزید اسی میں ہے: ”جہاں دَم کا حکم ہے وہ جرم اگر بیماری یا سخت گرمی یا شدید سردی یا زخم یا پھوڑے یا جُوؤں کی سخت ایذا کے باعث ہوگا تو اُسے جُرمِ غیر اختیاری کہتے ہیں۔ اس میں اختیار ہو گا کہ دَم کے بدلے چھ مسکینوں کو ایک ایک صدقہ دے دے یا دونوں وقت پیٹ بھر کھلائے یا تین روزے رکھ لے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 1162، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2293
تاریخ اجراء: 12ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/10مئی2025ء