
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
حالتِ احرام میں اگر کوئی وضو کے دوران منہ دھوتے ہوئے منہ پر پانی ڈال کر ہاتھ پھیر لے یا دعا کے بعدچہرے پر ہاتھ پھیرلے، تو کیا اس صورت میں کوئی کفارہ لازم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احرام کی حالت میں منہ دھوتے ہوئے یا دعا کرنے کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے سے کوئی کفارہ لازم نہیں آئے گا۔
لباب المناسک میں مباحات احرام بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:
”(ووضع یدہ او یدہ غیرہ علی راسہ او انفہ) ای بالاتفاق، لانہ لایسمی لابسا للراس ولا مغطیا للانف“
ترجمہ: اپنا یا دوسرے کا ہاتھ سر یا ناک پر رکھنے میں بالاتفاق کوئی حرج نہیں، کیونکہ ایسا کرنے والے کو سر پر کچھ پہننے والا یا ناک کو چھپانے والا نہیں کہا جاتا۔ (لباب المناسک، باب الاحرام، صفحہ174، مطبوعہ: پشاور)
فتاوی رضویہ میں ہے: ”یہ باتیں احرام میں جائز ہیں: …… سر یا ناک پر اپنا یا دوسرے کا ہاتھ رکھنا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد10، صفحہ734، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2288
تاریخ اجراء: 16ذوالقعدۃ الحرام1446 ھ/14مئی2025 ء