استعمال شدہ احرام میں عمرہ کرسکتے ہیں؟

کسی کا استعمال شدہ احرام پہن کر عمرہ کر سکتے ہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ کسی کا استعمال شدہ احرام پہن کر عمرہ کر سکتے ہیں؟یا احرام کا نیا ہونا ضروری ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

احرام کے لئے نئی چادریں ہونا شرط نہیں،ہاں مستحب یہ ہے کہ چادریں نئی یا دھلی ہوئی ہوں اور نئی ہونا زیادہ بہتر ہے، بہر حال اپنا یا کسی اور کا استعمال شدہ احرام پہن کر بھی عمرہ کرسکتے ہیں،ہاں !اگر استعمال ہونے کی وجہ سے چادریں میلی ہوچکی ہوں، تو انہیں دھولینا بہترہے۔

در مختار میں ہے:

(يستحب) لمريد الْإِحرام (لبس إزار ورداء جديدين أو غسيلين طاهرين)

احرام باندھنے والے شخص کے لیے نئی یا پاک دھلی ہوئی تہبند اور چادر پہننا مستحب ہے۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

(قوله جديدين) أشار بتقديمه إلى أفضليته

نئی ہونے کا ذکر پہلے کرکے اس کے افضل ہونے کی طرف اشارہ کیاہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار ملتقطاً، ج 20، ص 481، دار الفکر، بیروت)

فتح باب العنایۃ میں ہے:

يستحب أن يكونا جديدين أو غسيلين

تہبند اور چادر کا نیا یا دھلا ہوا ہونا مستحب ہے۔ (فتح باب العنایۃ، ج 01، ص 624، مطبوعہ بیروت)

محيط برہانی میں ہے:

و يلبس ثوبين جديدين أو غسيلين إزار ورداء غير أن الجديد أفضل لقوله لأبي ذر تزين لعبادة ربك

محرم نئی یا دھلی ہوئی تہبند اور چادر پہنےاور نئی پہننا افضل ہے کیونکہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ کو فرمایا کہ اپنے رب کی عبادت کے لئے زینت اختیار کرو۔ (محیط برھانی، ج 02، ص 422، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

ہدایہ میں ہے:

و الجديد أفضل لأنه أقرب إلى الطهارة

نئی چادریں افضل ہیں،کیونکہ وہ نظافت کے زیادہ قریب ہیں۔ (الھدایۃ، ج 01، ص 134، دار احیاء التراث العربی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: HAB-0425

تاریخ اجراء: 19صفر المظفر1446ھ/24ستمبر2024ء