
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ حجِ قران کرنے والا عمرہ کرنے کے بعد حلق کروائے گا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حجِ قران کرنے والا، عمرہ کرنے کے بعد حلق نہیں کروائے گا۔ کیونکہ حلق احرام سے باہر ہونے کے لئے ہوتا ہے اور اس کا احرام، عمرہ کے بعد ختم نہیں ہوگا بلکہ اس پر عمرہ کے ساتھ حج کے افعال ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ لہٰذا اس سے پہلے اس کا حلق کروانا جائز نہیں، اگر حلق کروائے گا تو احرام سے باہر نہیں ہوگا اور اس پر دو دم لازم ہوں گے کہ اس نے حج اور عمرہ دونوں کے احرام میں جنایت کی ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: مفتی فضیل رضا عطّاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء