Qarz Le Kar Hajj Karne Se Hajj Ka Farz Ada Hoga Ya Nahi?

 

قرض لے کر حج کرنے سے حج کا فرض ادا ہوگا یا نہیں؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2020

تاریخ اجراء:22جمادی الاولٰی1446ھ/25نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے پاس کچھ سال قبل کروڑ روپے تھے اس وقت حج نہیں کیا تھا،اب رقم کسی جگہ لگا دی اور قرض لے کر حج پر جارہا ہوں ، کیا میرا فرض حج ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرض لے کر  حج  کرنے کی صورت میں بھی فرض  ادا  ہوجائے گا۔ نیز اگر آپ پر حج فرض   ہوگیا تھا اس کے باوجود نہیں کیا تو   گنہگار ہونے کی وجہ سے آپ پر توبہ کرنا بھی لازم ہوگا  ۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”مال موجود تھا اور حج نہ کیا  پھر وہ مال تلف ہوگیا، تو قرض لے کر جائے۔ “(بھارِ شریعت، جلد1،صفحہ 1036، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم