
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی خاتون طواف کرتے ہوئے کسی عذر کی وجہ سے چہرے کے آگے کوئی آڑ یا گتا وغیرہ نہ لگا سکے، تو کیا گناہ گار ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
گناہ گارتونہیں ہوگی، البتہ اس کےلیے حکم یہی ہے کہ اَجنبیوں سے پردہ کرنے کے لئے بوقت ضرورت چہرے کے سامنے چہرے سے جُدا کسی چیز کی آڑ کرلے مثلاً گتا وغیرہ یا ہاتھ والا پنکھا چہرے کے سامنے رکھے۔
یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رہے کہ عورت اگر حالت احرام میں ہو تو چہرہ کُھلا رکھنا ضروری ہے کہ اس کو حالتِ اِحرام میں اس طرح چُھپانا کہ کپڑا وغیرہ چہرے سے مَس کررہا ہو عورت کے لئے حرام ہے، اگر چہ مُنہ کُھلا رکھنے میں فتنہ کااندیشہ ہے جیسا کہ امام ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی 593ھ لکھتے ہیں:
المرأۃ لا تغطی و جھھا مع أن فی الکشف فتنۃ
یعنی عورت اپنے چہرے کو نہیں ڈھکے گی، اگرچہ کھولنے میں فتنہ ہے۔ (الھدایۃ مع البنایۃ، جلد 4، صفحہ 184، مطبوعہ: بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2176
تاریخ اجراء: 24 رجب المرجب 1446ھ / 25 جنوری 2025ء