تین چکروں میں اضطباع ترک کرنا کیسا؟

تین چکروں میں اضطباع کو ترک کرنے کا حکم؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان  شرع متین اس مسئلے میں کہ میں نے عمرے کا طواف کرتے ہوئے شروع کے تین چکروں میں داہنا کندھا کھلا رکھا بقیہ چار میں بغیر کسی عذر کے ڈھک لیا تو کیا ایسا کرنا درست تھا؟ اگر نہیں تو کیا اس صورت میں دم یا صدقہ وغیرہ لازم ہوں گے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعی اصول:

شرعی اصول یہ ہے کہ جس طواف کے بعد سعی ہو اس کے تمام چکروں میں اضطباع سنت ہے، لہٰذا اگر کوئی طواف کے تمام یا بعض پھیروں میں بغیر کسی عذر کے اسے ترک کرے تو خلاف سنت و اساءت کا مرتکب ہے یعنی مستحق ملامت ہے، اگر عذر ہو تو اب اساءت نہیں، البتہ ان دونوں صورتوں (یعنی عذرا  یا بلا عذر اضطباع ترک کرنے) کی وجہ سے دم یا صدقہ لازم نہیں ہوگا۔

مذکورہ اصول کی روشنی میں صورتِ مسئولہ کا جواب:

مذکورہ اصول کی روشنی میں آپ کا بلا عذر چار چکروں میں اضطباع کو ترک کرنا خلافِ سنت و برا عمل تھا، البتہ اس کی وجہ سے کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں ہوگا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2025ء