
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2156
تاریخ اجراء: 21ربیع الثانی1445 ھ/06نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عمرے کے طواف کے بعد سنت یہ
ہے کہ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو فوراً طواف کی دو رکعتیں اور اس کے
فوراً بعد سعی کی جائے، بلاعذر سعی میں تاخیر مکروہ
ہے ۔ہاں اگر تاخیر کسی عذر کی وجہ سے ہو مثلاً تھک چکا
ہے، آرام کرکے سعی کرنا چاہتا ہے تو حرج نہیں۔ نیز اگر
کوئی بغیر عذر کے بھی تاخیر کرتا ہے توسعی تب بھی
درست ہوجائے گی اور اس پر دم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم