عمرہ میں بچے کو اٹھا کر طواف کے کتنے چکر لگانے ہونگے؟

عمرہ کرنے والا،  بچے /  بچی کو اٹھا کر طواف کےکتنے چکر لگائے؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3656

تاریخ اجراء:12 رمضان المبارک 1446 ھ/ 13 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کا بچہ چھوٹا ہو اور اس کوبھی عمرہ کروانے کی نیت ہوتوایسی صورت میں جب وہ ماں وغیرہ اپنے بچے یا بچی کو لے کر طواف  کرے گی توطواف کے 7 پھیرے کرے گی یا 14 پھیرے کرے گی یعنی کیا بچے کے علیحدہ سے پھیرے کرنے ضروری ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرماں وغیرہ اپنے اوربچے دونوں کے طواف کی ایک ساتھ نیت کرلیتی ہے توطواف کے فقط سات پھیرے ہی  کافی ہوں گےکہ اس صورت میں یہ ساتوں پھیرے دونوں کی طرف سے شمار ہوں گے، چودہ پھیرے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں یہ یادرہے کہ! جب اپنی نیت کے ساتھ ساتھ بچے کی طرف سے بھی طواف کی نیت ہو، تو طواف کے ہر پھیرے میں استِلام دو بار کرنا ہو گا، ایک بار اپنی طرف سے اور ایک بار بچّے کی طرف سے۔ ہاں! طواف کے نوافل بچے کی طرف سے کوئی دوسرانہیں پڑھ سکتا۔

   لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے "(و لو طافوا بالمغمی علیہ محمولا اجزأ ذلک)أی الطواف الواحد( عن الحامل و المحمول ان نوی)أی الحامل (عن نفسہ و عن المحمول)، ملقتطاً" ترجمہ: اور اگر لوگوں نے بے ہوش شخص کو اٹھا کر طواف کیا تو   اگر اٹھانے والوں نے اپنے اور جس کواٹھایا گیا ہے، اس کی طرف سے طواف کی نیت کی ہو، تو وہ ایک طواف اٹھانے والوں اور جس کو اٹھایا گیا، سب کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔(لباب المناسک مع شرحہ، فصل فی طواف المغمی علیہ، ص 208، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)

   البحر العمیق میں ہے ”و متی صار الصبی محرما باحرامہ، و باحرام ولیہ فعل ما قدر علیہ و فعل ولیہ ما عجز عنہ الا رکعتی الطواف، فان الولی لایصلیھما عن الصبی و المجنون، و اذا فعل شیئا من الطاعات، و ادی الواجبات یثاب علیھا ،کذا ذکرہ الاصولیون فی کتبھم مثل فخر الاسلام البزدوی و غیرہ“ ترجمہ: جب بچہ اپنے احرام یا ولی کے احرام سے محرم ہوجائے تو جن افعال کی ادائیگی پر وہ قادر ہو، ان افعال کو خود ادا کرے اور جن افعال کی ادائیگی سے عاجز ہو وہ افعال اس کی طرف سے اس کا ولی ادا کرے سوائے طواف کی دو رکعتوں کے کہ ولی یہ دو رکعتیں بچے و مجنون کی طرف سے نہیں پڑھے گا اور جب بچہ نیکیوں میں سے کوئی نیکی کرے اور واجبات کی ادائیگی کرے تو اسے اس پر ثواب ملے گا جیسا کہ فخر الاسلام بزدوی وغیرہ علماء اصولیین نے اپنی کتب میں اس بات کو ذکر کیا۔ (البحر العمیق،فصل فی بیان احرام الصبی، ص 688، مؤسسۃ الریان)

   شیخِ طریقت امیرِ اہلِسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادِری رضوی دامت برَکاتُہم العالیہ اپنی کتاب ”رفیق الحرمین“ میں فرماتے ہیں: ” سُوال: ناسمجھ بچّے کی طرف سے طواف اور حجرِ اَسود کے استِلام کی نیّت کا طریقہ ارشاد ہو۔ جواب: دل میں نیّت کافی ہے اور بہتر ہے زَبان سے بھی اِس طرح کہہ لے: مَثَلاً ’’میں ہِلال رضا کی طرف سے طواف کے سات پھیروں کی نیّت کرتا ہوں‘‘ اور اس کے بعد جو اِستلام ہوں گے وہ بھی بچّے کی طرف سے ہوں گے۔ سُوال: کیا ساتھ میں ولی اپنے طواف کی بھی نیّت کر سکتا ہے؟ جواب: جی ہاں، بلکہ کر لینی چاہئے کہ اِس طرح ایک ساتھ دونوں کا طواف ہو جائیگا۔ مگریہ ذِہن میں رہے کہ ہر پھیرے میں دوبار استِلام کرنا ہو گا ایک بار اپنی طرف سے اور ایک بار بچّے کی طرف سے۔  سُوال :کیا بچّے کو عمرہ کروا سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو طریقہ کیا ہو گا؟ جواب: کروا سکتے ہیں۔ مسائل میں یہاں بھی وُہی سمجھدار اور ناسمجھدار بچّے والی تفصیل ہے۔ البتّہ اِس میں مزیدتفصیل یہ ہے کہ بَہُت چھوٹے بچّے کو مسجِد میں داخِل کرنے کے اَحکام پر غور کرلیں۔ حُکْم یہ ہے کہ اگربچّے سے نَجاست کا غالب گمان ہے تو اسے مسجِد میں لے جانا مکروہِ تحریمی ورنہ مکروہِ تنزیہی۔“(ملخصا از رفیق الحرمین، ص 343۔ 346، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم