
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1936
تاریخ اجراء:16ربیع الاوّل1446ھ/21ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عمرے کاطواف کرنے کے بعد نفل پڑھ کر آبِ زم زم پی لیا، تو کیا اب سعی سے پہلے دوبارہ کعبہ معظمہ کے پاس جا کر ملتزم کا بوسہ لے سکتے ہیں یا فوراً سعی کرنی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عمرے کے طواف کے بعد سنت یہ ہے کہ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو فوراً طواف کی دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے فوراً بعد سعی کی جائے، بلاعذر سعی میں تاخیر مکروہ ہے۔ہاں اگر تاخیر کسی عذر کی وجہ سے ہو مثلاً تھک چکا ہے آرام کرکے سعی کرنا چاہتا ہے تو حرج نہیں۔ نیز اگر کوئی بغیر عذر کے بھی تاخیر کرتا ہے تو اس پر دَم وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوگا،لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر ملتزم کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے چلا گیا تو گناہ نہیں،مگر بہتر یہی ہے کہ بلا تاخیر سعی کرنے جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم