
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1156
تاریخ اجراء: 28ربیع الثانی1445 ھ/13نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بہن کی موجود گی میں بھی
بہنوئی غیرمحرم ہی ہے ، اور غیر محرم والے تمام احکامات
جاری ہوں گے۔ لہٰذا بہن بہنوئی موجود ہوں تب بھی
مذکورہ بالغہ لڑکی کو 92 کلومیٹر یا اس سے زائد مسافت کا سفر
شوہر یا محرم کے بغیر کرنا حرام و گناہ ہے چاہے حج و عمرے کے لئے جائے
یا کسی اور کام کے لئے۔
لہٰذا بغیر محرم ہرگزہرگز سفر نہ کرے صرف بہنوئی کا ساتھ ہوناکافی نہیں
،اگرمحرم کے بغیر جائے گی تو
قدم قدم پر گناہ گارہوگی۔
امام اہلسنت
شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”عورت کے
ساتھ جب تک شوہر یا محرم بالغ قابل اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ
کو حرام ہے سفر حرام ہے، اگر کرے گی حج ہوجائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا
جائے گا۔“ (فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ726،رضافاونڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم