انبیاء اور فرشتوں علیہم الصلوۃ والسلام پر درود و سلام بھیجنا

نبی پاک کے علاوہ بقیہ انبیاء و فرشتوں (علیہم الصلوۃ والسلام) پر درود و سلام بھیجنے کا ثبوت

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے سوا، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی آل پر، سارے نبیوں علیھم الصلوۃ والسلام پر اور فرشتوں پر درود و سلام پڑھنے کا ذکر کہیں آیا ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس پر درود و سلام بھیجنے کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کی مبارک آل پر اور دیگر انبیاءِ کرام علیهم الصلوۃ والسلام پر بھی درود و سلام کا ذکر قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ اور فرشتوں پر بھی درود و سلام بھیجنا ثابت ہے۔ البتہ انبیاء کرام اور فرشتوں (علیہم الصلوۃ والسلام)کے علاوہ کسی اور پر مستقل طور پر درود و سلام نہیں بھیجا جا سکتا، ہاں تابع کر کے درود و سلام بھیجا جا سکتا ہےمثلاً: یوں کہہ سکتے ہیں: اللھم صل وسلم علی سیدنا ومولٰینا محمد وعلی اٰل سیدنا ومولٰینا محمد۔یا امام حسین عَلیٰ جَدِّہٖ وعلیہ السلام وغیرہ۔

نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا ذکر:

ارشاد باری تعالی ہے:

﴿اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ- یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾

ترجمہ کنز العرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پارہ 22، سورۃ الاحزاب: 56)

تمام رسولوں علیھم السلام پر سلام بھیجنے کا ذکر:

ارشاد باری تعالی ہے: ﴿سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ﴾ ترجمہ کنز العرفان: اور رسولوں پر سلام ہو۔ (پارہ 23، سورۃ الصفت: 181)

تفسیر طبری میں ہے: ﴿سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ﴾قال رسول الله صلي الله عليه و آلہ وسلم: إذا سلمتم عليّ فسلموا على المرسلين فإنما أنا رسول من المرسلين“ ترجمہ: اور رسولوں پر سلام ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مجھ پر سلام بھیجو تو رسولوں پر بھی سلام بھیجو، کیونکہ میں بھی رسولوں میں سے ایک رسول ہوں۔ (تفسیر طبری، جلد 21، صفحہ 134، مؤسسۃ الرسالۃ)

تمام انبیاء و رسل علیھم السلام پر درود بھیجنے کا ذکر:

شعب الایمان کی روایت ہے:

”عن ابی ھریرۃ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  صلوا على أنبياء الله ورسله، فإن الله بعثهم كما بعثني“

 ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نبیوں اور رسولوں پر درود بھیجا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ نے انہیں بھیجنے میں اسی طرح فضیلت دی ہے جیسے مجھے بھیجا ہے۔ (شعب الایمان، جلد 01، صفحہ 277، مکتبۃ الرشد)

فیض القدیر میں ہے:

”وفيه تصريح بالأمر بالصلاة عليهم“

 ترجمہ: اس حدیث پاک میں انبیاء و رسل پر درود بھیجنے کا صریح حکم ہے۔ (فیض القدیر، جلد 04، صفحہ 204، مطبوعہ مصر)

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آل پر درود و سلام بھیجنے کا ذکر:

صحیح مسلم شریف کی روایت ہے:

”عن عمرو بن سليم، أخبرني أبو حميد الساعدي، أنهم قالوا: يا رسول الله، كيف نصلي عليك؟ قال: قولوا اللهم صل على محمد، وعلى أزواجه، وذريته كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وعلى أزواجه، وذريته كما باركت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد“

ترجمہ: عمرو بن سلیم، حضرت ابوحُمَید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام نے عرض کیا:  یا رسول اللہ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یوں کہو:

اللهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ“ یعنی: اے اللہ عز و جل !  نبی محترم ( صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم)، ان  کی ازواجِ مطہرات اور ان کی اولاد پر رحمت نازل فرما، جیسا کہ تو نے آلِ ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی، اے اللہ عز و جل! نبی محترم ( صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم )، ان  کی ازواجِ مطہرات اور ان کی اولاد پر برکت نازل فرما، جیسا کہ تو نے آلِ ابراہیم پر برکت نازل فرمائی، بے شک تو ہی لائقِ حمد و بزرگی والا ہے۔ (صحیح مسلم، جلد 01، صفحہ 306، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

صحیح بخاری شریف کی روایت ہے:

”عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، قال: لقيني كعب بن عجرة، فقال: ألا أهدي لك هدية سمعتها من النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى، فأهدها لي، فقال: سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله، كيف الصلاة عليكم أهل البيت، فإن الله قد علمنا كيف نسلم عليكم؟ قال: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم، وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم، وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد“

 ترجمہ: حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے: کیا میں تمہیں ایک ہدیہ نہ دوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ میں نے عرض کیا: ضرور، مجھے وہ ہدیہ دیجئے۔ تو انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ! ہم آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو جان چکے، اب آپ پر درود (صلوٰۃ) بھیجنے کا طریقہ بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہا کرو:اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی إِبْرَاهِيمَ وَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی إِبْرَاهِيمَ وَ عَلٰی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔ (صحیح بخاری، جلد 04، صفحہ 146، رقم الحدیث: 3370، دار طوق النجاۃ)

المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

”عن كعب بن عجرة قال: قال رجل: يا رسول الله قد علمنا كيف السلام عليك، فكيف الصلاة عليك؟، فقال: تقولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم إنك حميد مجيد“

 ترجمہ: کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا:  یا رسول اللہ! ہمیں سلام عرض کرنے کا طریقہ تو معلوم ہو گیا، مگر آپ پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یوں کہا کرو:

اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔    (المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 19، صفحہ 154، مطبوعۃ قاہرۃ)

ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی جانب سے حضرت جبریل علیہ السلام پر سلام بھیجنے کا ذکر

صحیح بخاری شریف کی روایت ہے:

”عن عائشة رضي الله عنها: أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها: يا عائشة هذا جبريل يقرأ عليك السلام فقالت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته، ترى ما لا أرى، تريد النبي صلى الله عليه وسلم“

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے عائشہ! یہ جبریل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ان پر بھی سلام، اللہ کی رحمت اور برکت ہو، اور انہوں نے (مزید) کہا:  آپ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھتی، یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کر رہی تھیں۔ (صحیح بخاری، جلد 04، صفحہ 112، رقم الحدیث: 3217، دار طوق النجاۃ)

ام المومنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنھا کی جانب سے حضرت جبریل علیہ السلام پر سلام بھیجنے کا ذکر

المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

”عن إبراهيم بن سعيد بن كثير، عن أبيه، قال: جاء جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بحراء، فقال: هذه خديجة قد جاءت بحيس في غزرتها، فقل لها إن الله يقرئك السلام، فلما جاءت قال لها: إن جبريل أعلمني بك وبالحيس الذي في غزرتك قبل أن تأتي، وقال: الله يقرئها السلام، فقالت: هو السلام ومنه السلام وعلى جبريل السلام

 ترجمہ: حضرت ابراہیم بن سعید بن کثیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا:  جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غارِ حراء میں تھے تو حضرت جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا:  یہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا آ رہی ہیں، ان کے کپڑے میں حَیْس (یعنی کھجور، گھی اور پنیر سے تیار کردہ کھانا) ہے، تو آپ ان سے کہیے کہ اللہ تعالیٰ ان کو سلام کہتا ہے۔ پھر جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل نے مجھے تمہارے آنے کی اور اس کھانے کی خبر دی جو تم لے کر آ رہی ہو، اور کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں سلام کہتا ہے۔ تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا:  وہی اللہ سلام ہے، سلام اُسی کی طرف سے ہے، اور جبریل پر بھی سلام ہو۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 23، صفحہ 15، مطبوعہ قاھرۃ)

فرشتے سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، چنانچہ تفسیر قرطبی میں ہے:

”قال قتادة: إذا دخلت بيتا ليس فيه أحد فقل السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإنه يؤمر بذلك. قال: وذكر لنا أن الملائكة ترد عليهم“

 ترجمہ: قتادہ نے کہا: جب آپ ایسے گھر میں داخل ہوں جہاں کوئی موجود نہ ہو، تو کہیں:

”السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين“

 کیونکہ اس کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ فرشتے اس کا جواب دیتے ہیں۔ (تفسیر قرطبی، جلد 12، صفحہ 219، مطبوعہ قاھرۃ)

ملفوظات اعلی حضرت میں ہے: ” عرض: حضور جب رسل و ملائکہ معصوم ہیں تو ان کو علیہ الصلوٰۃ والسلام کہہ کر ایصال ثواب کرنے کی کیا ضروت ہے؟ ارشاد: اول تو علیہ الصلوۃ والسلام ایصال ثواب نہیں بلکہ اظہار تعظیم ہے، اور ان پر نزول درودو سلام کی دعا اور ہو بھی تو ملائکہ زیادت ثواب سے مستغنی (یعنی بے نیاز) نہیں۔ “ (ملفوظات اعلی حضرت، صفحہ 127، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

احکام شریعت میں ہے: ”درود جیسے ”علیہ الصلٰوۃ والسَّلام“ یہ تو ملائکہ کے لیے ہے، یہی ایصالِ ثواب بھی کر سکتے ہیں۔

اِن الملائکۃ اھل الثواب کما ذکرہ الرازی وفی ردالمحتار للملائکۃ فضائل علینا فی الثواب

 ترجمہ: بے شک فرشتے بھی ثواب کے اہل ہوتے ہیں، جیسا کہ امام رازی نے ذکر کیا اور ”رد المحتار“ میں بھی ہے کہ فرشتوں کو ازروئے ثواب ہم پر کئی اعتبار سے فضیلتیں حاصل ہیں۔“ (احکام شریعت، ، صفحہ172، مطبوعہ ضیاء القرآن، لاھور)

انبیاء و ملائکہ کے علاوہ کسی اور پر درود و سلام بھیجنے کے متعلق مرقاۃ المفاتیح میں ہے

"وقال أبو محمد الجويني: السلام كالصلاة، يعني: لا يجوز على غير الأنبياء والملائكة إلا تبعا"

 ترجمہ: اور امام ابو محمد الجوینی رحمہ اللہ نے فرمایا: سلام بھی درود کی مانند ہے، یعنی انبیاء اور فرشتوں کے سوا کسی اور پر (براہِ راست) سلام بھیجنا جائز نہیں، الاّ یہ کہ تبعاً (یعنی نبی یا فرشتے کے ساتھ ساتھ) ہو۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد 02، صفحہ 742، دار الفکر بیروت)

بہار شریعت میں ہے "کسی کے نام کے ساتھ علیہ السلام کہنا یہ انبیا وملائکہ علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے، مثلاً موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام، جبریل علیہ السلام، نبی اور فرشتہ کے سوا کسی دوسرے کے نام کے ساتھ یوں نہ کہا جائے۔" (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 465، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4403

تاریخ اجراء: 13جمادی الاولی1447 ھ/05نومبر2025 ء