دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے سنا ہے بیمار کی دعا قبول ہوتی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟ اس حوالے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! یہ بات صحیح اور کثیر احادیث سے ثابت ہے ۔چنانچہ ایک حدیث پاک میں یوں بیان کیا گیا ہے کہ "مریض جب تک صحت یاب نہ ہوجائے اس وقت تک اس کی دعا رد نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ جب کبھی مریض کی عیادت کو جانا ہو تو اچھے اور خوبصورت انداز میں اس سے دعا کرنے کی درخواست کی جائے اور ساتھ ہی اس کی صحت کے لئے بھی دعا کی جائے۔
شعب الایمان میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لا ترد دعوة المريض حتى يبدأ
یعنی: مریض کی دعا رد نہیں کی جاتی یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ (شعب الایمان، جلد 12، صفحہ 367، حدیث: 9555، مطبوعہ: ریاض)
ایک اور حدیث پاک میں ہے
قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: عودوا المريض ومرو هم فليدعوا اللہ لكم فإن دعوة المريض مستجابة و ذنبه مغفور
ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مریض کی عیادت کیا کرو اور ان سے کہا کرو کہ وہ تمہارے لئے دعا کریں کیونکہ مریض کی دعا قبول ہے اور اس کے گناہ معاف ہیں۔ (شعب الایمان، جلد12، صفحہ 367، حدیث: 9554، مطبوعہ: ریاض)
مشکاۃ شریف میں حدیث پاک ہے
قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: إذا دخلت على مريض فمره يدعو لك فإن دعاءه كدعاء الملائكۃ
ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم کسی بیمار کے پاس جاؤ تو اسے اپنے لیے دعا کا کہو کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، جلد 1، صفحہ 499، حدیث: 1588، المکتب الاسلامی، بیروت )
اس حدیث کے تحت مرآۃ میں ہے ”کیونکہ بیمار بیماری کی وجہ سے گناہوں سے صاف ہوچکا ہے، نیز وہ اس حالت میں ہر وقت الله ہی الله کرتا رہتا ہے لہذا وہ فرشتوں کی طرح ہے،نیز وہ بیماری میں بے قرار بے چین ہے، الله تعالٰی بے چینوں کی جلدسنتاہے، رب تعالٰی فرماتا ہے:
(اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْٓءَ)
صوفیاء فرماتے ہیں کہ یا خود بے چین ہوکر دعا مانگو یابے چینوں سے دعا کراؤ خواہ بیماری سے بے چین ہوں یا خوف الٰہی سے،یہ حدیث ان کی اصل ہے۔" (مرآۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ 432، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4245
تاریخ اجراء: 15ربیع الاول1447ھ/09ستمبر2025ء