
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا چاند کی طرف انگلی کے ذریعہ اشارہ کرنا مکروہ ہے؟ نیز اس کی کیا وجہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دورِ جاہلیت میں لوگ چاند کی تعظیم کے پیش نظر چاند دیکھتے وقت اس کی طرف شارہ کرتے تھے، اسلام نے اس وجہ سے اس سے منع فرمایا البتہ اگر کوئی کسی کو چاند دکھانے کے لئے اشارہ کرتا ہے تو یہ مکروہ نہیں۔
الاختيار لتعليل المختار میں ہے:
ويكره الإشارة إلى الهلال عند رؤيته لأنه من عادة الجاهلية كانوا يفعلونه تعظيما له. أما إذا أشار إليه ليريه صاحبه فلا بأس به
یعنی چاند دیکھتے وقت اس کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی عادت ہے وہ چاند کی تعظیم کے پیش نظر اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ ہاں اگر کسی نے کسی کو دکھانے کے لئے چاند کی طرف اشارہ کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (الاختیار لتعلیل اللمختار، الجزء الرابع، صفحہ 153۔ 154، مطبوعہ: دار الرسالۃ العالمیۃ)
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”ہلال دیکھ کر اس کی طرف اشارہ نہ کریں، کہ افعالِ جاہلیت سے ہے۔ فتح القدیر میں ہے:
تکرہ الاشارۃ الی الھلال عند رؤیتہ لانّہ فعل اھل الجاھلیۃ
یعنی:چاند دیکھنے پر اس کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اہلِ جاہلیت کا عمل ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 458، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2109
تاریخ اجراء: 09 رجب المرجب 1446 ھ / 10 جنوری 2025 ء